خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بات یہ تھی کہ اصل چیز سے تو یہ محروم تھے۔ تو اصل سرمایہ ایمان ہے۔ اب اگر کوئی کہے کہ مان لیا کہ زمین و آسمان بھی ایمان سے قائم ہیں لیکن اللہ کی یاد سے مجھے کیا ملے گا؟ میں تو غریب ہی رہوں گا۔ تو اس کا مولانا جواب دیتے ہیں کہ ؎ ہر گدا از یادِ او سلطاں بود ہر فقیر اللہ کی یاد سے بادشاہ ہو جاتا ہے۔ تو اس کے کیایہ معنیٰ ہیں کہ ذکر کرنےکے بعد یہ تار آجائے گا کہ اے بندے تجھے فلاں ملک کا بادشاہ بنا دیا گیا کیوں کہ تو نے ذکر کیا تھا۔ اس سے مراد روح کی سلطانیت اور بادشاہت ہے، روح کا چین ہے، سکون ہے، اطمینان ہے۔ بادشاہوں کو بادشاہت کی بھیک دینے والا جس جان میں آجائے تو بتاؤ کہ اس جان کی بادشاہت کا کیا عالم ہوگا؟ ایسا شخص ساری دنیا کے بادشاہوں کو نگاہ میں نہیں لائے گا۔ ہاں کسی کو حقیر بھی نہیں جانے گا بلکہ ڈرتارہے گا کہ کہیں کوئی ایسی غلطی نہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ناراض ہوجائیں کہ جا نالائق! تیرا دل اس قابل نہیں کہ ہم اس میں رہیں۔ وہ ایسا مکین ہے جس پر کسی کا اختیار نہیں۔ اس لیے جس دل میں وہ احکم الحاکمین ہوتا ہے وہ دل تو ڈرتا ہی رہتا ہے اور یوں درخواست کرتا ہے ؎ ہیں مراں از روئے خود او را بعید آنکہ او یک بار روئے تو بدید اے اللہ! آپ اپنے چہرے سے اس کو دور نہ کیجیے جس نے ایک بار آپ کا چہرہ دیکھ لیا۔ رو یعنی چہرے سے کیا مراد ہے؟ جو آپ کی یاد میں رو رہا ہے، گناہوں سے بچنے کی تکلیفیں جھیل رہا ہے، طاعتوں کا اہتمام کر رہا ہے، اس نے گویا آپ کا چہرہ دیکھ لیا ، آپ کا قربِ خاص حاصل کرلیا اور اس کویہ اکرام و اعزاز نصیب ہو گیا۔ تو اے اللہ! جو صرف ایک دفعہ بھی آپ کی یاد میں رولیا ہو آپ اس کو اپنے دیدار سے محروم نہ کیجیے، اپنے سے دور نہ کیجیےیعنی گناہوں کے ابتلا سے محفوظ فرمائیے۔ آپ کے قرب کے بعد آپ سے دوری سے بڑھ کر آدمی کے لیے کوئی ذلّت نہیں۔ پس یہ سرمایۂ ایمان حق تعالیٰ کی یاد ہی سے نصیب ہوتا ہے۔ اب اس کی کوئی