خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ تمہاری آنکھیں غیروں پر بھی گڑی رہیں اور وہ تمہیں اپنے آپ کو بھی دکھا دیں۔ پہلے آنکھیں ساری کائنات سے بند کر نا پڑیں گی تب وہ اپنا حُسن دکھائیں گے ۔اسی وجہ سے ارشاد ہے:قُلْ لِّلْمُوْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ کہ اگر ہمیں دیکھنا چاہتے ہو تو دنیا بھر سے آنکھیں بند کر لو ۔اگر تم دنیا کے حسینوں کو دیکھو گے تو ہم تمہیں نہ ملیں گے۔ یہ دنیا تو دار الامتحان ہے وہ آزماتے ہیں کہ کون ان رنگین فانی بلبوں سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے اور کون ان فانی رنگینیوں سے آنکھیں بند کر کے سرچشمۂ نور کی طرف آتا ہے،دنیا کے یہ حسین چہرے ہم نے تمہارے امتحان کے لیے ہی تو بنائے ہیں تاکہ تمہیں آزمائیں کہ تم ان سے فریب کھاجاتے ہو یاخالق حُسن سے اپنا رابطہ قائم کرتے ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جن بندوں کی روحیں حق تعالیٰ کے حُسن و جمال سے آشنا ہوچکی ہیں وہ اس فانی حُسن سے بے نیاز ہو گئی ہیں ۔دنیا کا حُسن ان کی نگاہوں میں ہیچ ہے کیوں کہ جس نے ایک ہزار پاور کے بلب کی روشنی دیکھ لی، کیا وہ۴۰ ؍واٹ کے بلب کی روشنی کی طرف متوجہ ہوگا؟ اس لیے ان رنگین بلبوں سے آنکھیں بند کر لو، کچھ دن محنت کرنا پڑے گی پھر دل میں اﷲکے قرب اور ان کی محبت کی مٹھاس کی ایسی لذّت محسوس ہوگی کہ جو نہ آنکھوں نے دیکھی، نہ کانوں نے سنی ،نہ ہی کسی کے وہم و خیال میں گزری،دنیا ہی میں جنّت کا لطف اور مزہ ملنے لگے گا ۔حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ؎ نہیں جانتا ہے کوئی نفس جو چھپا کے رکھی ہوئی ہے آنکھوں کی ٹھنڈک (اولیاء اﷲکے لیے۔) یہ ایسی لذّت ہے کہ وہی دل جانتا ہے جس کو عطا کی جاتی ہے، اس لذت میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہو سکتا۔ حتیٰ کہ ایک ولی بھی نہیں جان سکتا کہ دوسرے ولی کے قلب کو کس نوع کی لذّت حاصل ہے اور قرب کی کیا مٹھاس مل رہی ہے۔ ہر ولی کے قلب کو ایک منفردلذت عطا کی جاتی ہے۔ اولیاء اﷲ کی ظاہری حالت پر تو دنیا دار افسوس کرتے ہیں کہ ہائے یہ شخص تباہ ہو گیا ،نہ کار ہے نہ بنگلہ، کپڑوں میں پیوند لگے ہوئے ہیں اور وہ ان دنیا داروں پر ترس کھاتا ہے کہ ہائے یہ کیسے محروم ہیں، ------------------------------