خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم )!ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی آنکھوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ معلوم ہوا کہ اگر آنکھیں نیچی رکھی جائیں گی تو شرمگاہ بھی محفوظ رہے گی ورنہ بس بے حیائی کی پہلی سیڑھی بدنظری ہے، یہ وہ لفٹ ہے کہ اگر اس میں سوار ہوگئے تو بس پھر آخری منزل (بدفعلی) پر لے جاکر چھوڑے گا کیوں کہ جب آدمی لفٹ میں بیٹھ جاتا ہے اور اس کا بٹن دبادیتا ہے تو اب درمیان میں نہیں رک سکتا منزل پر ہی جاکر لفٹ رکتی ہے۔ یہ وہ لفٹ ہے کہ اس کا چلانے والا شیطان ہے، لہٰذا اس میں سوار ہی نہ ہو۔ اﷲ تعالیٰ نے آنکھوں میں روشنی دی ہے تو اوپر چلمن بھی بنادی ہے اس لیے جب کوئی خوبصورت نظر آئے تو یہ چلمن (یعنی پپوٹے) ڈال دو، شعاع نظر کو آگے نہ بڑھنے دو۔ جو ایسا کرے گا ان شاء اﷲ کبھی شرمگاہ کو ننگا کرکے ذلیل نہ ہوگا۔ اگرچہ اس میں مجاہدہ کرنا پڑے گا، تقاضا ہوگا،تکلیف ہوگی لیکن سب کچھ جھیلنا چاہیے۔ اس وقت یہ سوچنا چاہیے کہ جس صورت پر آج جان و مال قربان کرنا بلکہ سلطنت قربان کرنا آسان معلوم ہوتا ہے کل یہی صورت ایسی ہوجائے گی کہ اس کی طرف نظر کرنے کو جی نہ چاہے گا، ایک پیالی چائے پلانے کو دل نہ چاہے گا۔ کوئی لڑکا ہے کہ آج جی چاہ رہا ہے کہ ا س پر جان و مال قربان کردو لیکن کل جب اس کے داڑھی نکل آئے گی تو اس کو دیکھ کر بھاگو گے۔ یہ شیطان و نفس نقد نفع دکھاتے ہیں اور صورت اتنی حسین نہیں ہوتی جتنی وہ دکھاتے ہیں حالاں کہ ہر چیز کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھنا چاہیے ؎ گر بہ آرد رو بہ تو آں رو قفا ست زادۂ دنیا چو دنیا بے وفا ست شیطان اگر کسی کی صورت کو اچھا دکھائے تو اسے گندا سمجھو یعنی جس چیز کو وہ اچھا دکھائے اس کو اس کا عکس یعنی برا سمجھو۔ وہ آغاز میں شہوت کو پاک محبت کرکے دکھاتا ہے کہ تمہیں اس سے صرف پاک محبت ہے کوئی نفسانی تعلق نہیں ہے۔ شہوت کو وفا دکھاتا ہے تو سمجھ لو کہ دنیازادہ دنیا کی طرح بے وفا ہے۔ حرام تعلق ایک دن نفرت میں تبدیل ہوجاتا ہے اور آپس میں ہمیشہ کے لیے عداوت ہوجاتی ہے۔