گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْۤ اَعْمٰى وَ قَدْ كُنْتُ بَصِيْرًا۰۰۱۲۵ (طہٰ:125) ’’وہ کہے گا اے رب! کیوں اُٹھالایا تو مجھ کو اندھا اور میں تو دیکھنے والا تھا‘‘۔ انسان کہے گا: اے اللہ! میں تو بڑی آنکھوں والا تھا۔ میری نظر ایسی تھی کہ Ultrasound والے بھی بعد میں بتاتے تھے میں تو پہلے بتادیا کرتا تھا۔ اتنی تیز نگاہیں تھیں۔ مجھ سے کوئی بچ کے نہیں جاسکتا تھا۔ آج آپ نے مجھے اندھا کھڑا کردیا۔ یہ کیا معاملہ ہوگیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اے میرے بندے! دنیا میں تو نے میرے احکامات کو بھلادیا آج ہم نے تجھے بھلادیا۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔نگاہوں کو جھکالینا : میرے بھائیو! اگر آقاﷺ کا دیدار خواب میں چاہتے ہیں اور محشر کے میدان میں شفاعت چاہتے ہیں، تو اتنی بڑی بڑی نعمتوں کی کوئی قیمت دینی پڑے گی۔ وہ قیمت کیا ہے؟ نگاہوں کو نامحرم سے جھکالیجیے۔ نگاہوں کو نامحرم سے جھکالیجیے۔ نگاہوں کو نامحرم سے جھکالیجیے۔ پھر دنیا میں بھی اللہ ایمان کی حلاوت عطا فرمائیں گے۔ دلوں میں بھی سکون عطا فرمائیں گے۔ اور جنت میں بھی نبیﷺ کا ساتھ عطا فرمائیں گے۔ اپنا دیدار بھی عطا فرمائیں گے۔ آقاﷺ کا دیدار بھی عطا فرمائیں گے۔ جو آج یہ قیمت دینے کو تیار ہوجائیں گے تو دنیا میں اگر دیدار نصیب نہ بھی ہوا تو جنت میں اللہ تعالیٰ آقاﷺ کا دیدار عطا فرمائیں گے اگر آقاﷺ کا دیدار چاہتے ہیں۔ بات2+2 = 4 ہے۔ زیادہ لمبی چوڑی بات نہیں ہے۔ امید ہے سمجھ میں آگئی ہوگی کہ اللہ نبیﷺ کے دیدار کی قیمت دینی پڑے گی۔ اللہ کے محبوبﷺ کا دیدار بڑی قیمتی چیز ہے، بہت بڑی نعمت ہے، جس نے آج یہ قیمت ادا کی وہ اللہ اور آقاﷺ کا دیدار کرے گا۔ جو بندہ اپنی نگاہوں کی حفاظت