گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کی چادر یا یمن کا جوڑا پہنتے تھے جو 400 یا 500 درہم کی قیمت کا ہوتا تھا۔ (ابن سعد، حیاۃ الصحابہ جلد2صفحہ840) حضرت عثمان بن ابی سلیمانm سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباسi نے ایک کپڑا1000درہم کا خریدا پھر اس کو پہنا۔ (حیاۃ الصحابہ جلد2صفحہ840) تو ضرورت کے تحت ان چیزوں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ مگر کیسے؟ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ ’’اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے‘‘۔ اصل معاملہ تو اللہ کے ساتھ ہے۔ اللہ اکبر کبیرًاآپﷺ کی مختلف وفود سے ملاقات : ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت جندب بن مکیثh فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس جب وفد آتا (ملکوں کے وفد آتے، قبائل کے وفد دور دراز سے آتے اور سردار آتے) تو اس وقت نبیd اچھے کپڑے زیبِ تن فرماتے اور اپنے بڑے صحابہj کو بھی حکم دیتے (کہ دیکھو! میرے ساتھ بیٹھنا ہے، ملنا ہے، فلاں وفد آرہا ہے، فلاں بادشاہ، فلاں قبیلےکا رئیس آرہا ہے، فلاں قبیلے کے نمائندے آرہے ہیں، تو آپﷺ خود بھی عمدہ لباس پہنتے اور صحابہ کو بھی کہتے) چنانچہ فرماتے ہیں کہ جس دن کندہ کا وفد آیا ہوا تھا (میں وہاں موجود تھا) میں نے دیکھا کہ نبیd یمنی جوڑے میں ملبوس تھے، اور حضرت ابوبکرh اور حضرت عمرh پر بھی اسی قسم کا حلّہ تھا۔(طبقات ابن سعد، حیاۃ الصحابہ جلد2صفحہ834) چوں کہ دین کی دعوت دینی ہے۔ اب ایک نیا آدمی ہے اس کو سمجھ نہیں ہے وہ لباس کی سادگی کو نہیں سمجھے گا، تو وہاں دین کے لیے، اللہ کے لیے اگر قیمتی جوڑا پہننا ہے تو وہ