گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
میں لشکر کے جو سردار تھے ان کا نام عتبہ بن فرقد تھا۔ آپ نے ان کو مخاطب کیا: اے عتبہ! تم سب کا فرض ہے اپنے آپ کو عیش پرستی سے روکو، اُن کی مشابہت اختیار کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ اور مردوں کو کہا: ریشم سے پرہیز کرو۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ198)توہین اسلام سے بچنا : اس بات سے ہمیں کیا معلوم ہوا کہ ہمیں کفار کے لباس اور ان کی وضع قطع اور ان کی ہیئت اختیار کرنے سے سخت گریز کرنی چاہیے، بچنا چاہیے! اس میں اسلام کے شعائر کی توہین ہے۔ اسلام کا بھی ایک معیار ہے اگر اس کی پاسداری نہ کی جائے تو اس کی توہین ہوتی ہے۔ لہذا ہم انگریزی لباس کو چھوڑ دیں اور نبوی لباس کو اختیار کریں، دشمنوں کے لباس کو چھوڑدیں۔ رسول اکرمﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ کفار کا لباس مت پہنو! اور کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج ہمیں اس فرمان کی کوئی قدر نہیں رہی۔ نبیd کے حکم کی کوئی قدر نہیں رہی۔ ایسا لباس اختیار کرنا قیامت کے دن اللہ کی ناراضگی کا سبب ہوگا۔ اور یہ یاد رکھیں کہ کفار کے لباس میں عام طور سے بے پردگی ہوتی ہے۔ساڑھی کا حکم : ایک لباس جسے ساڑھی کہتے ہیں۔ ساڑھی تو شریعت نے حرام قرار دیدی، منع ہی کردیا کہ اس میں پیٹ بھی اور پیٹھ بھی دونوں ہی کھلا رہتے ہیں۔ ذرا سا ساڑھی کا آنچل ہٹ جائے تو گلا اور سینہ بھی نمائش میں آجاتا ہے، تو اس کے اندر ممانعت کی گئی کہ ایسا لباس مت پہنو۔