گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اور امام بخاریm نے اس کو صحیح بخاری میں نقل فرمایا ہے۔آپﷺ کی پاکیزہ طبیعت : حضرت عائشہk فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کے لیے کالے رنگ کی دھاری دھار چادر بنوائی کہ آپﷺ نے اس کو پہنا۔ جب آپﷺ کو پسینہ آیا تو گیلے ہونے کی وجہ سے اُس میں اُون کی بو (Smell) آنے لگی تو آپﷺ نے اسے تبدیل فرمادیا۔ (مشکوٰۃ صفحہ376) آپﷺ کا پسینہ مبارک خوشبودار تھا لیکن اُس چادر کا جو مٹیریل (Material) تھا وہ ایسا تھا کہ وہ گیلا ہونے کے بعد اپنی بو دینے لگا اور اللہ کے نبیﷺ کے ساتھ ہر وقت فرشتے ہوتے تھے اس لیے کہ نبیd نے اسے پسند نہیں فرمایا اور لباس تبدیل فرمالیا۔چادر کا کنارہ سر پر ڈالنا : چادر کے کنارے کو سر پر ڈال دینا اتباع سنت کی نیت سے تو یہ صحیح ہے۔ صحابہj کی محبت کو دیکھیں آپﷺ کی ایک ایک ادا کو محسوس کرتے تھے اورآئندہ آنے والی امت کو بتادی۔ بخاری شریف کے اندر یہ بات ہے حضرت انسh فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ نے چادر کا کنارہ اپنے سر کے اوپر ڈال دیا تھا۔ (بخاری جلد2صفحہ864) یعنی سر پر الگ سے کپڑا رکھنے کے بجائے اوڑھی ہوئی چادر کا کنارہ ہی ڈال رکھا تھا۔ ویسے عام طور سے آپﷺ کی مبارک عادت یہ تھی کہ آپﷺ گرمی سے بچاؤ کے لیے (کیونکہ عرب میں گرمی بھی ہوتی تھی صحراء کا سفر بھی ہوتا تھا، تو گرمی سے بچاؤ کے لیے) آپ سر مبارک کے اوپر کپڑا ڈال لیا کرتے تھے۔ لیکن ایک موقع پر آپ