گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ممنوع لباس: اب جو عورتیں پتلون پہن لیں تو اس کو علمانے منع فرمایا ہے یا اور کوئی آڑھا ترچھا پاجامہ پہن لیں تو (جن کی عقلیں آڑھی ہوتی ہیں، وہ پاجامہ بھی آڑھا پہنتی ہیں) اس کی بھی شریعت کے اندر کوئی گنجائش نہیں۔ ایسا سادہ پاجامہ پہننا چاہیے جو باریک بھی نہ ہو، اور انسان کے پردے کے کام بھی آئے۔ تو اس کے پہننے والے کے لیے نبیdکی دعائے رحمت ہے۔ اب جو خواتین ٹراؤزر پہن لیتی ہیں یا کچھ اور غیر شرعی چیزیں پہن لیتی ہیں، جو فیشن کے مطابق تو ہوں، مگر سادگی سے دور ہوں تو وہ خواتین بھی نبیd کی دعاؤں سے دور ہوجاتی ہیں۔ تو اب نبیd نے جس کی ترغیب بھی دی ہو کہ اس میں ستر پوشی بھی ہے اور رحمت بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ماحول بھی ایسا ہو جہاں نبیdکی سنتیں مٹ رہی ہوں، تو اب کوئی سنت کی وجہ سے پاجامہ پہنے گی، تو سو شہیدوں کے ثواب کی حقدار ہوگی۔ اور یہ بڑی خوش نصیبی کی بات ہے۔عورتوں کا مسنون لباس کیا ہے؟ عورتوں کے مسنون لباس کے متعلق علمائِ کرام فرماتے ہیں کہ ان کا لباس موٹا ہو، جس سے ان کا بدن، ان کا رنگ ظاہر نہ ہو، بال بھی نظر نہ آئیں اور ڈھیلا ڈھالا ہو چست بھی نہ ہوکہ بدن کے جو ابھار ہیں وہ بھی ظاہر ہورہے ہوں۔ اور مردوں کے ساتھ مشابہت بھی نہ ہو، غیروں کے لباس کے مطابق بھی نہ ہو۔ ’’تشبہ بالکفار‘‘ سخت منع ہے۔ اور آج ہماری خواتین ٹی وی دیکھ کر بازار جاتی ہیں کہ فلاں فلم میں فلاں ایکڑیس (فاحشہ عورت) نے جو لباس بنایا تھا، میرے لیے بھی ویسا ہی لباس ہونا چاہیے۔ یہبات نبیd سے کتنی دوری کی بات ہے۔