گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
میں وہ اس وعید سے خارج ہے۔ حضرت صدیقِ اکبرh کے ساتھ یہی مسئلہ تھا انہوں نے وعید سنی تو ڈر گئے، نبیd سے آکر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میری تہبند تو بار بار نیچے آجاتی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم متکبرین میں سے نہیں ہو۔ اللہ کے نبیﷺ نے خود ان کو اجازت دی ہے، لہذا ہر کوئی انہیں اپنے اوپر قیاس نہ کرے۔ (ترغیب جلد3صفحہ 93)پرہیزگاری کا سبب : ایک روایت میں آتا ہے کہ دیکھو! تم (لنگی، پاجامہ، یا شلوار) جو بھی ہے اس کو ٹخنوں سے اوپر رکھوکہ یہ کپڑے کے لیے صفائی اور رب کے یہاں پرہیزگاری کا سبب ہے۔ (کنز جلد19 صفحہ217)نماز کی عدم قبولیت: ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابو ہریرہh فرماتے ہیں کہ نبیd نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لنگی، تہبند نیچے لٹکانے والوں کی نماز کو قبول نہیں فرماتا۔ (آداب بیہقی صفحہ352) اب اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ نماز ہی پڑھنا چھوڑ دیں، نماز تو پڑھنی ہے لیکن نماز کو صحیح طریقہ سے پڑھیں اس طرح سے ٹخنے کھلے ہوں۔مردوں اور عورتوں کے حکم میں فرق : شریعت میں مردوں کے لیے ٹخنے ڈھانپنا گناہ ہے اورعورتوں کے لیے ٹخنے ڈھانپنا فرض ہے ان کے لیے کوئی گنجائش نہیں ۔ مگر آج کل معاملہ بالکل اُلٹا ہوگیا۔ یہ خواتین جاتی ہیں اور ایسے کپڑے سلواتی ہیں