گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
تھی، میں نے بتا بھی دیا تھا کہ پوچھوں گا۔ اب انسان کھڑا ہو کر کہے گا: اللہ! میں نے تو لباس تیرے دشمن شیطان کے چیلوں کے حساب سے بنایا۔ ثابت ہوگیا کہ اس نے شریعت کے خلاف لباس پہنا، رسول اللہﷺ کے لباس کے خلاف لباس پہنا، اولیاء کرام کے لباس کے خلاف لباس پہنا، وقت کے صلحاء کے خلاف لباس پہنا کفار کا لباس پہنا، ان کے تہواروں پہ ان کا لباس پہنا ہے۔ یہ بات ثابت ہوگئی۔ اب کیا ہوگا؟ نعمت کی ناقدری کی وجہ سے اس کو جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا اور اس کو وہاں جو لباس پہنایا جائے گا وہ گندھک کا بنا ہوا ہوگا: سَرَابِیْلُھُمْ مِنْ قَطِرَانِ (ابراہیم:50) اس کو لباس کے بدلے وہاں جہنم کا لباس ملے گا۔خوش قسمت لوگ : ایک اور انسان کو کھڑا کیا جائے گا کہ میرے بندے! میں نے تمہیں لباس کی نعمت دی تھی، تمہیں اس کے لیے پیسے دیے تھے۔ بتاؤ تم نے کیا حق ادا کیا؟ تو وہ کہے گا کہ اللہ! میں تو علماء سے پوچھ پوچھ کر کہ میرےمحبوبﷺ، میرے حبیبﷺ آپ کے حبیبﷺ کیالباس پہنتے تھے، کیا اوڑھتے تھے؟ میں تو پوچھ پوچھ کر عمل کرتا رہا۔ اللہ! پگڑی میں پہنتا رہا، سر میں نے ڈھانپ کے رکھا، ٹخنے میں نے ننگے رکھے، لنگی میں سنت کی نیت سے پہنتا رہا، کُرتا میں نے پہنا، پاجامہ میں نے پہنا، ستر کو میں نے چھپایا۔ اللہ! آپ کی نعمت کو میں نے نبیd کے طریقے پر استعمال کیا۔ جب یہ دعویٰ کرے گا ثابت کرنا پڑے گا، ثابت ہوگیا کہ اس نے ایسا ہی کیا، اس نے لباس کی نعمت کا صحیح حق ادا کردیا۔ عورت تھی پردہ کیا بے لباس نہیں ہوئی، کسی کو اپنا جسم نہیں دکھایا، اگر کوئی غلطی ہوگئی