گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
یعنی عاجزی اختیار کرو۔ تو اس طرح کے فرمان انہوں نے دونوں طرف بھیجے، تو معلوم یہ ہوا کہ ہمیں وہی لباس اختیار کرنا ہے جو رسولِ پاکﷺ کا لباس ہے۔ (شمائل کبریٰ جلداول صفحہ 198 )پاجامے کا بیان: پاجامہ پہننا سنت ہے۔ اگر عورتیں پہنیں تو نبیd کی طرف سے وہ دعائے رحمت میں شامل ہوتی ہیں۔آپﷺ کی پاجامہ پہننے والی عورتوں کے لیے دعا: حضرت علیh فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے ساتھ بارش کے دنوں میں بقیع غرقد (جنت البقیع) کے مقام پر موجود تھا۔ نبیd بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں گدھے پر سوار ایک عورت گزری، جس کے اوپر کچھ بوجھ بھی تھا۔ جب وہ نشیبی جگہ پر پہنچی تو بارش کی وجہ سے وہاں پھسلن تھی، لہذا وہ عورت گر گئی، جب وہ گری تو آپd نے اپنا چہرہ مبارک پھیرلیا کہ کہیں بے پردہ نہ ہوگئی ہو۔ تو صحابہ کرامjنے عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ! یہ عورت پاجامہ پہنے ہوئے ہے(کیونکہ اس زمانہ کی بعض عورتیں لنگی بھی پہن لیا کرتیںتھیں) تو یہ سن کر آپﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ’’یا اللہ میری امت کی ان عورتوں کو جو پاجامہ پہنتی ہیں بخش دیں۔ (مغفرت فرما) پھر فرمایا: اے لوگو! شلوار (پاجامہ)کا زیادہ استعمال کرو۔ یہ تمہارے کپڑوں میں زیادہ پردہ کی چیز ہے، اور اپنی عورتوں کو جب وہ باہر نکلا کریں، تو ان کو پاجامہ پہننے کی ترغیب دو۔ اور بعض روایات میں ہے کہ آپd نے تین مرتبہ رحمت کی دعا فرمائی۔ (بزار، آداب بیہقی صفحہ378، مجمع کنز)