گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
تھی تو اب توبہ کرلی، مرد تھا اس نے کسی کو بے لباس نہیں کیا، اللہ کے حکم کو توڑتے ہوئے اس کو خوف آیا کہ میں کیسے اللہ کے حکم کو توڑ دوں، کسی کو بے لباس کردوں، اگر کرچکا تھا تو توبہ کرلی تھی اور ثابت ہوگیا کہ اس نے لباس کا حق ادا کردیا۔ نہ خود بے لباس ہوا، نہ کسی کو بے لباس کیا سنت کے مطابق لباس پہنا۔ اب اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا لباس عطا فرمائیں گے، سبز ریشمی لباس عطا فرمائیں گے، حریر کے ہوں گے۔جنت کے لباس : جنت کے بارے میں آتا ہے کہ اس کے انار کا درخت ہوگا۔ مومن چلتا ہوا اس درخت کے قریب جائے گا انار اس کے قریب آجائے گا، انار کو کھولے گا اندر صرف لباس ہی لباس ہوں گے۔ کوئی عورت اگر چاہے کہ میں لباس پہنوں تو ایک لباس میں ستر ہزار رنگ جھلک رہے ہوں گے، ستر ہزار رنگوں کا وہ لباس کیسا ہوگا؟ اللہ اکبر! آج ان کو بڑا میچینگ کا شوق ہوتا ہے، بیچاریاں پھرتی رہتی ہیں، لنک روڈ اور فلاں روڈ کہ میچینگ کرنی ہے یہ کرنی ہے، وہ کرنی ہے، کتنی میچینگ کرلیں گی، دو چار، پانچ، دس رنگ ملالیں گی۔ ارے! وہاں تو ستر ہزار رنگوں کی میچینگ ہوگی جو پروردگار نے بنایا ہوگا۔ اس کا بنانے والا کون ہوگا؟ اللہ ہوں گے۔ اللہ کا بنایا ہوا ستر ہزار رنگوں کا لباس ہوگا۔ ہماری یہاں کیا خواہش ہوتی ہے؟ ہر مجلس میں نیا لباس ہر روز نیا لباس لیکن یہاں تو پوری نہیں ہوتی تھوڑا پڑتا ہے، بار بار وہ پہننا پڑتا ہے، اوروہاں تو یہ ہوگا کہ دن میں ستر مرتبہ چاہیں تو ستر لباس پہنیں اور ہر دفعہ پہلے سے اعلیٰ۔ نہ ٹیلر کے پاس جانے کی ضرورت، نہ استری کروانے کی ضرورت جب چاہو نیاپہنو۔