گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حضورﷺ کی حضرت عائشہ کو نصیحت : امی عائشہk فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! اگر تو آخرت میں مجھ سے ملنا چاہتی ہے تو دنیا کا مال بس اتنا ہی رکھنا جتنا مسافر لے کر چلتا ہے۔ خبردار! مالدار کی مجلس سے پرہیز کرو اور کسی کپڑے کو پرانا ناقابلِ استعمال اس وقت تک نہ بناؤ کہ جب تک اس میں پیوند نہ لگ جائیں۔ (مشکوٰۃ صفحہ 375) یعنی جب کپڑا پرانا ہو کر پھٹنے لگے بھی تو اس کپڑے کو الگ نہ کرو بلکہ پیوند لگا کر استعمال کرو۔ پیوند لگے کپڑوں کا استعمال سنت ہے۔ رفو والے کپڑے کا استعمال سنت ہے، اُسے برایا حقیر سمجھنا بڑی بری بات ہے، خطرہ کی بات ہے۔امی عائشہ کے لباس کا حال: امی عائشہk اس کے بعد پیوند لگائےبغیر کپڑے کو ترک نہیںکرتی تھیں۔ کثیر بن عبداللہm کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ اُم المؤمنینk کی خدمت میں حاضرہوا تو انہوں نے کہا کہ ٹھہرجاؤ! میں ذرا اپنا پیوند سی لوں، کپڑا سی لوں، رفو لگالوں۔ چنانچہ میں ٹھہرگیا اور میں نے کہا: اے امی! اے امی! اگر میں باہر جاؤں اور لوگوں کو جاکر کہہ دوں کہ آپ تو پیوند لگا کر کپڑے پہنتی ہیں تو لوگ تو آپ کو بخیل سمجھیں گے۔ کنجوس سمجھیں گے، سمجھنے کے لیے بات کررہا ہوں کہ آپ کو لوگ سمجھیں گے کہ آپ بخیل ہیں۔ امی عائشہk نے فرمایا کہ جو تیرے جی میں آئے کر، اسے نئے کپڑوں کی کوئی قدر نہیں جس نے پرانا کپڑا نہ پہنا ہو۔ (حیاۃ الصحابہ: ج2، ص 841)حضرت علی کا لباس : حضرت عمرو بن قیسh فرماتے ہیں کہ حضرت علیh سے پوچھا گیا کہ اے امیر