گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
انسانوں کے لیے لباس کا انتخاب : قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے لباس کو اُتارا يٰبَنِيْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِيْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى ١ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ١ؕ (الاعراف: 26)لباس اللہ تعالیٰ نے کیوں اُتارا ۔ تین مقاصد خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ الاعراف کے دوسرے رکوع میںبیان فرمائے۔بے حیائی اور اس کا انجام : پہلی بات اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمائی کہ تمہارے ستر کو ڈھانپتا ہے۔ جانوروں کو ننگا رکھا یعنی کہ جو ننگے ہوتے ہیں وہ دوسروں کو ننگا کرنا چاہتے ہیں۔ قیامت کے دن وہ خود بھی ننگے کھڑے ہوں گے۔ کسی کی ماں، بہن کسی کی بیٹی یا کسی بھی عورت کا لباس اُتروانا، یہاں تو ممکن ہے کہ دھوکہ دے کر میسج کرکے یا کسی بھی طریقے سے بے لباس کروالو، قیامت کے دن جب خود بے لباس ہو کر کھڑے ہونا پڑے گا تمام امتوں کے سامنے تب پتا لگے گا کہ کسی کے لباس کو اُتروانا یہ کتنی بُری چیز ہے۔ اور آج موبائل فون، انٹر نیٹ، فیس بک، لباس اُتروانے کے لیے بہترین چیز بنا ہوا ہے۔ آقاd لباس پہنانے آئے تھے، آبرو دینے آئے تھے، حیا اور شرم سکھانے آئے تھے، عصمت کیا ہوتی ہے یہ بتانے آئے تھے اور آج کے بے حیا میڈیا نے کیا سکھایا ہے دوست کون اور دشمن کون؟ ہمیں خود فیصلہ کرنا ہے۔لباس سے خوبصورتی اختیار کرنا : دوسری بات یہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی کہ تم اس سے زینت حاصل کرو اس عزت والے