گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ہیں۔ کوئی حافظ بن جائے تو اس کو بھی عمامہ باندھتے ہیں۔ تو یہ اللہ کے نبیﷺ کی سنت ہے۔ سنت کو زندہ کررہے ہوتے ہیں، لیکن یہ لوگ بیچارے کتنا کرسکتے ہیں زیادہ سے زیادہ کپڑے کا عمامہ پہنا سکتے ہیں۔ آپ اس کو زندگی بھر باندھے رکھیں۔ اللہ آپ کو ہیرے اور چاندی کا عمامہ عطا فرمائیں گے۔ چاندی بھی کوئی اتنی بڑی چیز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہیرے کا عمامہ عطا فرمائیں گے۔اسلام اور کفر میں امتیاز : رسولِ اکرمﷺ نے غدیر خم کے دن یہ ایک ایسا موقع تھا کہ آقاﷺ نے حضرت علیh کے بارے میں کچھ خاص فضائل بیان فرمائے۔ اس موقع پر نبیd نے سیدنا علیh کو بلایا اور عمامہ باندھا اور شملہ پیچھے چھوڑ دیا اور فرمایا کہ دیکھو عمامہ اس طرح باندھا کرو۔ عمامہ خاص کر کے اسلام کی نشانی ہے اور آگے فرمایا کہ یہ مسلمان اور کافروں کا امتیاز ہے۔ (شرح مواہب لدنیہ جلد 5صفحہ 10) اسلام اور کفر کا امتیاز یہ کوئی چھوٹی چیز ہے؟ اور یہ آقاﷺ خود اسلام اور کفر میں فرماتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرh کی روایت ہے کہ آپﷺ نے عبدالرحمٰن بن عوفh کو جب عمامہ باندھا اور چار اُنگل یا ایک بالشت کے برابر اس کا شملہ چھوڑ دیا۔ حضرت علیh کی روایت ہے کہ نبیﷺ نے مجھے عمامہ باندھا اور اس کا شملہ میرے کندھے پر ڈال دیا۔ (زرقانی علی المواہب جلد 5صفحہ 12) ان روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ نبیd نے اللہ کے حکم سے مسلمانوں کو الگ ساخت دی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ حق دنیا میں آجائے اور پھر حق وباطل میں فرق بھی نہ ہو۔ تو یہ عمامہ باندھنا مسلمانوں کی نشانی ہے۔