گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
خواب نہیں ہے۔ تم اس قابل ہی نہیں کہ تم اتنا اچھا خواب دیکھو۔ یہ تو کسی بڑے بندے کا خواب ہے۔ ملکہ زبیدہ جو ہارون رشید کی بیوی تھی۔ اُس نے خواب دیکھا تھا اور اُس نے کہا تھا کہ میرا نام نہ لینا کہ ملکہ وقت کا خواب ہے، لوگوں میں مشہور ہوا تو پتہ نہیں لوگ کیا گمان کریں گے۔ اب کنیز نے کہا: یہ میرا خواب ہے۔ انہوں نے کہا: یہ تمہارا ہو ہی نہیں سکتا۔ بعد میں جب پتہ چلا کہ زبیدہ خاتون کا ہے تو غالباً ابن سیرین نے تعبیر دی تھی کہ تم سے اللہ تعالیٰ ایسا کام لیں گے کہ لوگ جانور، چرند، پرند سب کو اُس سے فائدہ ملے گا۔ اب ظاہر میں خواب دیکھا کہ انسان کو عزت کے لالے پڑے ہوئے ہیں، لیکن تعبیر دینے والے نے ایسی تعبیر دی کہ اللہ ایسا کام لیں گے جس سے سب کو فائدہ ہوگا۔ اس کے بعد اُس نے نہر زبیدہ بنوائی جس سے کافی عرصہ تک حجاج کرام اور دوسرے قافلے اور سب چرند پرند فائدہ حاصل کرتے رہے اور سیراب ہوتے رہے۔خواب دیکھنے والے کی حالت کا اعتبار : خواب دیکھنے والا فاسق ہے، فاجر ہے تو یہ حالت بھی خواب پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے خواب دیکھا کہ اذان دے رہا ہوں تو کسی سے تعبیر پوچھنے آیا۔ تو اُس نے تعبیر دی کہ تم حج پر جاؤ گے یا عزت ملے گی یعنی اچھی تعبیر دی۔ تھوڑی بعد ایک اور آدمی نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا تو تعبیر دی کہ تم پر چوری کا الزام لگے گا۔ تو طالب علم نے پوچھا کہ حضرت! ایک جیسے خواب کی دونوں کو آپ نے مختلف تعبیر دی تو فرمایا کہ پہلا والا شخص متقی تھا، اُس نے خواب سنایا تو مجھے قرآن کی یہ آیت یاد آئی: وَ اَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَاْتُوْكَ رِجَالًا وَّ عَلٰى كُلِّ ضَامِرٍ يَّاْتِيْنَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيْقٍۙ۰۰۲۷ (الحج:27)