گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
تو ان عورتوں نے اپنی موٹی چادروں کو کاٹ کاٹ کر دوپٹے بنالیے۔ (بخاری جلد2 صفحہ 700) پہلے عرب کے اندر عام باریک دوپٹہ بھی استعمال ہوجایا کرتا تھا مگر حکم ربی آگیا تو انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ ڈالا اور اپنے دوپٹوں کو موٹا کرلیا۔ ذرا سی بھی پس وپیش سے کام نہیں لیا جو اللہ اور اس کے حبیبﷺ نے حکم دیا اس کو فورًاپورا کردیا۔زمانہ جاہلیت اور آج کے فیشن: ایّامِ جاہلیت میں صرف سر پر دوپٹہ ہوا کرتا تھا۔ سامنے کی گردن اور سینہ وغیرہ ڈھکا نہیں ہوتا تھا۔ مگر اللہ کا حکم آتے ہی صحابیاتl نے پورے جسم کو بڑی چادر سے ڈھکنا شروع کردیا۔ آج نت نئے فیشن اپنانا اور اہل یورپ کی اندھا دھند تقلید کرتےہوئے اپنےجسم کو ظاہر کرنا تہذیب بن گیا ہے۔ مگر افسوس نبیd کا طریقہ یہ نہیں ہے۔ آج ہم اللہ رب العزت کی نظر سے کیوں گرگئے ہیں؟ اس لیے کہ ہم نے نبیd کی سنتوں کو اپنی نظر سے گرادیا ہے۔ جبکہ اللہ رب العزت کے نزدیک سنتوں کی بڑی قیمت ہے۔سنت کی اہمیت بارے عمدہ مثال: اب چونکہ لباس کی بات چل رہی ہے تو لباس کے متعلق اللہ ایک بات دل میں ڈال رہے ہیں کہ اگر ہم کوئی کپڑا پہنیں اور اس کپڑے کا کوئی ایک دھاگہ نکل جائے تو ہم لوگوں کے سامنے جانا پسند نہیں کرتے۔ ایک دھاگے کے نکلنے سے کپڑے کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ تو میرے بھائیو! کیا آقاﷺ کی سنت کی قیمت ایک دھاگے سے بھی کم ہے؟ نہیں نہیں! بلکہ اللہ کے دربار میں سنت کی بہت بڑی قیمت ہے۔ جس انسان کی زندگی سے ایک سنت نکل گئی اس کا درجہ اللہ کی نظر سے گرتا چلا جاتا ہے۔ جتنی سنتیں نکلتی