گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اکابر علماء کا اصلاحی تعلق : اگر اکابرین کی بات کی جائے تو تفصیلات بہت ہیں۔ ہمارے اکابر علماء جتنے بھی گزرے ہیں جیسے حضرت مولانا قاسم نانوتویm اور حضرت اقدس مولانا تھانویm یہ حضرات علم کے پہاڑ تھے۔ اور ایک بزرگ تھے حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکیm تو یہ بزرگ فقط کافیہ تک پڑھے ہوئے تھے پورے عالم نہیں تھے۔ اور علم کے پہاڑ حاجی صاحبm سے جاکے بیعت ہوگئے۔ اب لوگوں نے اعتراض کیا کہ حضرت! آپ اتنے زیادہ علم والے ہیں تو آپ ایک صوفی سے اللہ والے سے بیعت ہوگئے ہیں۔ کہنے لگے کہ ہم نے مدارس میں پڑھنے کے بعد مٹھائیوں کےنام یاد کرلیے تھے۔ ذائقہ وہاں جا کے آیاکہ نماز کیسے پڑھنی ہے، روزہ کب شروع ہوتا ہے، کب ختم ہوتا ہے۔ جو فقہی مسائل ہیں وہ مدرسے سے ہمیں معلوم ہوگئے تھے لیکن نماز کی کیفیات کیا ہوں؟ اللہ کا قرب کیسے ملے؟ اور نماز سے ایمان میں کیسے اضافہ ہو؟ تلاوت سے ایمان میں اضافہ کیسے ہو؟ تو یہ چیزیں اللہ والوں کے پاس جاکر ہی آتی ہیں۔ یہ فقہی مسائل پڑھ کے حاصل نہیں ہوتیں۔محدث العصر حضرت کشمیری کا قول : حضرت مولانا انور شاہ کشمیریm بہت بڑے محدث گزرے ہیں۔زمانہ آپ کو محدث العصر کے نام سے یاد کرتا ہے۔ ایک مرتبہ بخاری کا ختم ہوا تو انہوں نے طلباء کو فرمایا کہ جتنی مرتبہ چاہو بخاری شریف ختم کرلو، جب تک تم کسی اللہ والے کی جوتیاں سیدھی نہیں کرو گے روح علم سے محروم رہو گے۔ مطلب کہ علم کی جو باطنی کیفیات ہیں وہ نہیں مل سکتیں۔