گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
بخاری میں بھی ہے تو گائے کا گوشت کھانا نبیu کی سنت سے ثابت ہے۔مچھلی : نبیu نے مچھلی کو بھی کھایا ہے۔ حضرت جابرt ذکر فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے ایک جگہ جہاد کے لیے سفر کیا اور ہمارے امیر ابو عبیدہt تھے ہم لوگ سخت بھوک کی حالت میں ہوگئے۔ کافی دن گزر گئےکچھ کھانے پینے کو نہ ملا تو اللہ رب العزت نے سمندرسے ایک مچھلی باہر نکال کر ہمارے لیے پھینک دی۔ اتنی بڑی مچھلی تھی کہ ہم نے اس سےپہلے اس جیسی بڑی مچھلی نہیں دیکھی تھی اور اس کو عنبر کہا جاتا ہے۔ ہمارے امیر ابو عبیدہt نے اس کی ایک ہڈی لی تو اونٹ پر ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، یعنی ناپنے کے لیے ایک پسلی کو زمین کے اوپر کھڑا کیا گیا جس کو ہم کانٹا بھی کہہ سکتے ہیں سمجھنے کے لیے تو اونٹ چھوٹا تھا اور وہ پسلی یا کانٹا اس سے بڑا تھا۔ صحابہy فرماتے ہیں کہ مچھلی اتنی بڑی تھی کہ اس کی آنکھ کا جو حلقہ تھا اس میں پانچ آدمی بیٹھ جاتے تھے۔ اتنی بڑی مچھلی ہم نے کبھی نہ دیکھی، ہم نے خوب انجوائے کیا، کھانا کھایا اور اس کو استعمال کرتے رہے حتی کہ ہم لوگ مدینہ واپس آئے تو نبیu کے سامنے اس مچھلی کا گوشت پیش کیا گیا اور نبیu سے اس کا تذکرہ کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ کھاؤ اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے رزق کے طور پر نکالا ہے اور اگر کچھ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ صحابہy فرماتے ہیں کہ ہم نے نبیu کے سامنے پیش کیا اور نبیu نے اس مچھلی کو کھایا تو مچھلی کا کھانا بھی ثابت ہے۔ حضور اکرمﷺ سے۔ اور جنت میں مسلمانوں کی سب سے پہلی غذا مچھلی ہوگی۔ (بخاری، جلد2صفحہ 265)ناپسندیدہ چیزیں : چند چیزیں ایسی بھی ہیں جو آپﷺ کو ناپسندیدہ ہیں۔ گردے کو پیشاب وغیرہ کی وجہ