گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کی قیمت 6یا 7 درہم ہوتی تھی۔ (بیہقی، ترغیب جلد3صفحہ110) یعنی عام لباس بھی پہن لیا کرتے تھے اور عام معاملات بھی آپﷺ کے ایسے ہی تھے۔دنیا کتنی کافی ہے ؟ اب اس حدیث کو ذرا غور سے سنیں کہ نبیd سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے نبی! دنیا کی کتنی مقدار (ہمارے لیے) کافی ہے (کتنی کوٹھیاں بنائیں، کتنے پلاٹ ہم اکٹھے کریں؟ کیا کیا ہم کریں اس کے بارے میں رہنمائی فرمادیجیے) تو آقاd نے ارشاد فرمایا کہ خوراک کی وہ مقدار جو بھوک کو روک دے، (اتنا کھانا ہونا چاہیے چاہے دال روٹی ہی کیوں نہ ہو، تمہاری بھوک پوری ہوجائے تو اللہ کا شکر ادا کرو۔ اور تمہارے پاس لباس ایسا ہو کہ تمہارا) ستر چھپ جائے (تو اللہ کا شکر ادا کرو) اور گھر ہو تو سایہ کا انتظام ہوجائے اپنی چھوٹی سے چھت مل جائے تو وہ بھی بہت اچھی بات ہے۔ اور آخری بات یہ فرمائی کہ اگر ان تینوں چیزوں کے ساتھ) سواری بھی اللہ تعالیٰ عنایت فرمادیں تو کیا ہی کہنا۔ (ترغیب جلد3صفحہ115) یعنی انسان کی زندگی کی ضروریات کے لیے بتادیا کہ اتنی مقدار میں غذا جو اس کا پیٹ بھردے، ایسا لباس جو اس کا جسم ڈھانپ دے اورگھر بھی ہو اور سواری بھی مل جائے تو فرمایا کہ اس کے پاس تو ساری دنیا جمع ہوگئی، اس کے علاوہ اب اس کو کیا چاہیے؟ اب گھر اگر ہم 10 کنال کا بھی بنالیں تو رہنا تو وہی ایک کمرہ میں ہے، ایک ہی بیڈ پر لیٹنا ہے اور باقی تمام چیزوں میں بھی اسی طرح ہے۔ دنیا تو وقتی ختم ہوجانے والی چیز ہے، ایک وقت آئے گا ختم ہوجائے گی یا ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔ آخرت ہے مقامِ عیش، عیش تو وہاں کرنے ہیں انعام تو وہاں لینے ہیں تو دنیا کی مقدار اتنی ہی کافی ہے۔ جس کے پاس ایک مناسب سا گھرہو پیسہ مل جاتا ہو، گزارہ ہو جاتا ہو اور اس کے