گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ابو داؤد شریف کی ایک حدیث میں آتا ہے آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے جس قوم کی مشابہت اختیار کی وہ اسی قوم میں سے ہوگا۔ (ابو داؤدجلد3صفحہ559)ایمان کو بچانا ہے : ملا علی قاریm فرماتے ہیں اس حدیث کی شرح میں کہ مراد اس سے ظاہری لباساور ظاہری امور میں مشابہت اختیار کرنا ہے۔ غیر قوم سے تشبہ اختیار کرنا سخت وعید کی بات ہے۔ اس مشابہت اختیار کرنے والے کا شمار ان ہی دشمنانِ اسلام میں سے ہوگا۔ اللہ اکبر! کتنی بڑی وعید ہےاور آج ہم کتنے بگڑگئے ہیں کہ غیروں کے طریقوں پر عمل کرنے سے فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہماری نئی تعلیم ہمیں کہاں لے کر جارہی ہے۔ میں نئی تعلیم کا مخالف نہیں مگر اس تعلیم کی وجہ سے ہمیں دین سے کیوں دور کیا جارہا ہے؟ جدید تعلیم ایک فن ہے ٹھیک ہے جس درجے تک اس کی ضرورت ہے۔ ہمیں ڈاکٹر کی ضرورت ہے، انجینئر کی ضرورت ہے ہمیں وہ کرنا ہے مگر ایمان کو بچاتے ہوئے کرنا ہے۔تشبہ اور اس کا مفہوم کیا ہے ؟ اپنی ہیئت اور وضع تبدیل کرکے دوسری قوم کی وضع اور ہیئت کو اختیار کرنے کا نام تشبہ ہے۔ انسان اپنے تشخص کو بھول جائے اور دوسروں کو اختیار کرے۔ اس حوالے سے ایک دو واقعات ہیں۔حضرت عمر کا فرمان: حضرت عمرh کے عہدِ خلافت میں جب اسلامی فتوحات کا دائرہ بہت وسیع ہوا تو فکر ہوئی کہ عجمیوں کے ساتھ اختلاط اور میل جول کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں کے