گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حضرت عبداللہ ابن عباسiفرماتے ہیں کہ نبی d نے فرمایا: ریشمی کپڑے جس میں ریشم کی مقدار زیادہ ہے اس کو نہ پہنو۔ باقی اگر مقدار کم ہو تو جائز ہے۔ (ابو داؤد ، مشکوٰۃ صفحہ 377) عمران بن حصینh ایک مرتبہ تشریف لائے تو انہوں نے ایسی چادر پہنی ہوئی تھی جس کا کنارہ (Border) ریشمی تھا۔ تو جب نبیd نے ان کو دیکھا تو فرمایا: اللہ جس پر انعام فرمائے (یعنی مال عطا فرمائے) تو اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے پر نعمت کا اثر بھی دیکھنا پسند فرماتے ہیں۔ (مشکوٰۃ صفحہ 377) اب بعض صحابہ کرامjاس قسم کا ریشمی لباس استعمال فرماتے تھے جس کا کنارہ (Border) ریشمی سا ہوتا تھا اور باقی چادر سادہ ہوا کرتی تھی۔لباس کے متعلق چند مسائل : مردوں کے لیے ناف سے گھٹنوں تک چھپانا ضروری ہے۔ ناف کو بھی چھپانا ہے اور گھٹنا بھی چھپانا ہے۔ اتنا ستر چھپانا ہر مرد پر ضروری ہے۔ اس سے کم کی کوئی گنجائش نہیں۔ سوئمنگ (Swimming)اگر کرنی ہے، تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔ سیدنا عثمانh نے جدہ کے سمندر میں(Swimming) کی ہے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ (Swimming) کی اجازت ہے مگر (Costume)سنت کے مطابق ہو۔ یعنی کپڑے ڈھیلے ہوں ٹائٹ نہ ہوں ناف بھی ڈھکی ہوئی ہو اور گھٹنا بھی ڈھکا ہوا ہو۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کوئی بھی کھیل ہو شریعت کھیلنے کی اجازت دیتی ہے مگر شرط ہے کہ نماز قضا نہ ہو اور شریعت کا کوئی حکم نہ ٹوٹے۔ (2) لباس کی اتنی مقدار پہننا جس سے انسان اپنے آپ کو موسم کی سختیوں (سردی