گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
سے کوئی پانی کا انتظام ہوتا ہے، وہ تو کہے گی کہ لاٹھی کو اگر زور سے مارا تو لاٹھی تو ٹوٹ جائے گی۔ اگر آپ کو پانی نکالنا ہی ہے تو آہستہ آہستہ کھودنا شروع کریں شاید کوئی ایسا معاملہ ہوجائے اور پانی نکل آئے۔ لیکن صرف پتھر پر مارنا نہیں ہے۔ لیکن پروردگار کا حکم تھا۔ سیدنا موسیٰd نے اللہ کے حکم کے ساتھ پتھر پر جب ضرب ماری تو بارہ چشمے اللہ تعالیٰ نےنکال دیے۔ تو پھر وہی بات آگئی کہ عقل کچھ اور کہتی ہے، خبر کچھ اور کہتی ہے۔عقل پر خبر کی لگام ضروری ہے : عقل تو یہ کہتی ہے کہ آج زندگی ہے جیسے چاہے وقت گزار لو، نامحرموں کے کپڑے اُترواؤ۔ لیکن خبر کیا کہتی ہے کہ جو دنیا میں نامحرم کے کپڑے اُتروائے گا قیامت کے دن یہ ذلیل اور ننگا ہو کر اُمت کے سامنے پیش ہوگا۔ اولین وآخرین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ آج کسی کے کپڑے اُتروانا آسان لیکن کل قیامت کے دن اپنے ساتھ معاملہ پیش آجائے گا تو جیسی کرنی ویسی بھرنی ہوگی۔ عقل کہتی ہے کہ موج اُڑاؤ اور خبر کہتی ہے کہ دیکھو! اللہ کا خوف رکھو، اپنی اوقات میں رہو۔ اپنی Limitsکو Cross نہ کرو ورنہ پھر اللہ رب العزت تمہارے ساتھ وہی معاملہ کریں گے۔ آج تم Hotel میں جا کر چھپ چھپ کے کسی کے کپڑے اُترواؤ گے کل اللہ رب العزت بھرے میدان میں آدمd سے لے کر آخری انسان تک موجود ہوں گے تمہیں اللہ بے لباس کرکے دکھائیں گے۔ بھائیو! عقل کی ماننی ہے یا خبر کی؟ موسیٰd نے خبر کی مانی سمندر پر مارا اور راستے بن گئے، پتھرپر مارا اللہ نے پانی نکال دیا۔ اللہ تعالیٰ کی ماننے میں خیر ہے۔سیدنا سلیمان کا عصا مبارک : ایک عصا کا ذکر اور بھی ملتا ہے وہ کون سا ہے؟ سیدنا سلیمانd کا عصا۔ اِس بات