گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نہیں، تکبر تو یہ ہے کہ تو حق کو ذلیل کرے اور لوگوں کی تحقیر کرے۔ (مجمع صفحہ136) اچھے لباس پہننے کی ممانعت نہیں ہے، منع نہیں کیا۔ اچھا لباس انسان پہن سکتا ہے، جوتے اچھے پہن سکتا ہے۔ حالانکہ یہ ایک عام سی چیز ہے کوئی بھی اچھی چیز ہو، انسان استعمال کرسکتا ہے، لیکن وہ شریعت کے دائرے کے اندر ہو۔ حلال مال سے ہو، اور دل میں یہ نہ ہو کہ میں اپنی بڑائی کو ظاہر کروں اور کسی اللہ کے بندے کو ذلیل کروں، اس کو نیچا دکھاؤں۔ دل کی کیفیت کے اوپر بات منحصر ہے اچھے کپڑے کے اوپر بات نہیں۔حضرت ابن عمر کی چاہت : عبداللہ بن عمرi (یہ حضرت عمر فاروقِ اعظمh کے بیٹے ہیں) فرماتے ہیں کہ میں نے خود حضور اکرمﷺ سے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! میں تو عمدہ جوڑے پہنتا ہوں تو کیا یہ تکبر کی علامت ہے؟ تو نبیd نے فرمایا کہ نہیں اللہ کے نبیﷺ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ کی دل کی کیفیت سے آگاہ کردیا تھا۔ پھر پوچھا کہ اے اللہ کے عبداللہ بن عمرi (یہ حضرت عمر فاروقِ اعظمh کے بیٹے ہیں) فرماتے ہیں کہ میں نے خود حضور اکرمﷺ سے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! میں تو عمدہ جوڑے پہنتا ہوں تو کیا یہ تکبر کی علامت ہے؟ تو نبیd نے فرمایا کہ نہیں اللہ کے نبیﷺ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ کی دل کی کیفیت سے آگاہ کردیا تھا۔ پھر پوچھا کہ اے اللہ کے نبیﷺ میرا دل چاہتا ہے کہ میں کھانا بناؤں اور سب کی دعوت کروں، تو کیا یہ تکبرہے؟ فرمایا کہ نہیں یہ تکبر نہیں، تکبر یہ ہے کہ تم حق کو بھول جاؤاور لوگوں کی تحقیر کرو۔ (مجمع جلد5صفحہ136) تکبر یہ ہے کہ تم شریعت کی خلاف ورزی کرو اور لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھو۔ دعوت کی بھی تو اس لیے کہ میری بڑائی ظاہر ہو کہ اتنے لوگوں کو بلایا ہے فلاں تو نہیں بلاسکتا یہ غلط ہے۔ تو دل کے اندر اللہ کی شریعت کی پابندی ہو اور اللہ کے شکرکا احساس ہو تب تو قیمتی کپڑا پہننا اس کی اجازت بھی ہے اور احسن بھی، اس میں کوئی سوچنے والی بات نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ عمدہ لباس پہننا کوئی خلاف سنت نہیں ہے دل کی کیفیات کے اوپر منحصر ہے۔ اگر ایسی کیفیات ظاہر ہوتی ہیں کہ میں تو بہت خاص ہوں تو اس کیفیت کا علاج کرنا پڑے گا۔