گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
12قبیلے تھے۔ ہر قبیلہ اپنے اپنے راستے پر روانہ ہو پڑا۔ ادھر موسیٰd Crossکرگئے تو پیچھے سے فرعون آیا۔ اُس کو عقل آگئی سمجھ گیا اِن کے ساتھ اللہ کی مدد ہے۔ نہیں چاہتا تھا کہ اس راستے پر دوڑے۔ اللہ کی شان جو ہونے والا ہوتا ہے وہ ہوکر رہتا ہے۔ پھر فرعون بھی اس راستے پر چل پڑا۔ لوگوں نے کہا: حضور! یہ راستے آپ کے لیے ہی تو بنے ہیں۔ سمندر بھی آپ کی بات مانتا ہے۔ فرعون اپنے زعم میں آگیا۔ اور اس راستے پر آکر غرق ہوگیا۔توبہ کب تک مقبول ہے ؟ اب یہاں دیکھیے کیا عجیب معاملہ ہوا۔ موت کے وقت جب پانی میں غوطہ لگا اور اس کا دنیا سے ابھی100% رابطہ واسطہ کٹا نہیں تھا۔ اور آخرت میں پہنچا نہیں تھا۔ درمیان کی ایک Stageتھی، چند لمحات کی ہوتی ہے کہ فرشتے اُسے نظر آنے لگے اور حقیقت اس کی سمجھ میںآگئی، نظر آگئی۔ کہنے لگا: اٰمَنْتُ بِرَبِّ مُوْسَیٰ وَھَارُوْنَ ’’ایمان لاتا ہوں موسیٰ اورہارون کے رب پر‘‘۔ میرے بھائیو! زندگی میں مان جانا یہ قیمت رکھتا ہے۔ موت کے وقت تو بڑے بڑے فرعون مان جاتے ہیں۔ اللہ کی طرف سے قرآن میں آتا ہے: آٰلْـٰٔنَ وَ قَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِيْنَ۰۰۹۱ (یونس:91) اے فرعون! دیر ہوگئی۔ بہت دیر کردی، تھوڑی دیر پہلے بھی مان لیتے تو ہم قبول کرلیتے، تمہیں ایمان عطا فرمادیتے لیکن اب Late ہوگیا۔ یہاں سے کیا ظاہر ہوا؟ زندگی میں توبہ، زندگی میں اللہ کے در پر جھک جانا یہ ہمارے لیے کامیابی کی دلیل ہوگا۔