گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
باریک لباس کا حکم: اور باریک لباس کے بارے امی عائشہk فرماتی ہیں کہ حضرت اسماء بنت ابی بکرkایک مرتبہ آقاﷺ کے پاس تشریف لائیں تو انہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا۔ تو نبیd نے بے رخی برتی۔ (آنے والے کا تو اکرام کیا جاتا ہے مگر نبیd نے بے رُخی برتی)۔ اور فرمایا کہ اے اسماء! جب عورت بالغ ہوجائے، تو اس کا جسم ایسا نہ ہو کہ وہ نظر آئے۔ تو اس سے پتا چلا کہ بالغ عورتوں کے لیے باریک لباس پہننا حرام ہے۔آپﷺ کا باریک لباس بارے حکم: حضرت عبداللہ بن عمرiفرماتے ہیں کہ نبیd کے پاس ایک لباس کا جوڑا آیا اور ساتھ میں شامی کپڑا بھی تھا۔ جوڑا تو آپﷺ نے مجھے دے دیا۔ اور شامی کپڑا جو کہ بہت (باریک تھا) وہ حضرت اُسامہh کو دے دیا۔ جب میں جوڑے میں ملبوس ہو کر گیا، تو آپﷺ نے حضرت اسامہ سے پوچھا اے اسامہ! آپ بتائیں کہ آپ نے اس کپڑے کا کیا کیا؟ تو حضرت اسامہhنے عرض کیا: اے اللہ کے نبیﷺ! میں نے وہ کپڑا اپنی بیوی کو پہنا دیا۔ تو رسولِ پاکﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہو کہ اس کے نیچے کوئی موٹا کپڑا لگالے، تاکہ اس کا حجم وہیئت، وضع، قطع جسم کے اعضا ظاہر نہ ہوں۔(مسنداحمد، مجمع جلد5 صفحہ 264) تو اس سے ظاہر ہوا کہ اگر کوئی باریک کپڑا ہو، تو نیچے استر لگانا ضروری ہے۔امی عائشہ کا باریک دوپٹہ پھاڑدینا: آج کل دوپٹہ تو ان خواتین کو منوں بھاری محسوس ہوتا ہے۔ حضرت علقمہh نے اپنی