گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اچھا! تم یہ بتاؤ کہ تم نے بشارت دی تھی تو انعام کے طور پر کچھ ملا ہے؟ تو ربیع m کہتے ہیں کہ میں نے کہا: حضرت جی! انہوں نے اپنا جبہ مجھے عنایت فرمایا ہے، اپنی قمیص مجھے دی ہے تو وہ میں حصول برکت کے لیےلے آیا ہوں۔ اب امام شافعیm نے فرمایا کہ دیکھو! میں تمہیں یہ تو نہیں کہتا کہ وہ جبہ تم مجھے دے دو کہ اس سے تمہارا دل ٹوٹ جائے گا۔ برکت والی چیز ہے۔ ہاں! اتنا ضرور ہے کہ تم اس قمیص کو پانی میں بھگودو اور اس کا پانی مجھے دے دو۔ اس طرح امام احمد بن حنبلm کے جبّے سے امام شافعیm نے برکت حاصل کی۔ اس واقعہ سے بزرگوں کی چیزوں میں برکت کا ہونا بھی ثابت ہوا، اور برکت کا حاصل کرنا یہ بھی ثابت ہوا، لیکن اس میں افراط وتفریط سے بچنا چاہیے۔برکت کس کو ملے گی اور کیوں ؟ یہاں کچھ باتیں سمجھنے کی ہیں۔ ایک بہت مشہور واقعہ ہے عبداللہ بن اُبی کا، جو کہ پکا منافق بلکہ رئیس المنافقین تھا۔ جب مرا تو حضورِ پاکﷺ کی قمیص میں دفن کیا گیا مگر اتنی برکتوں والی قمیص اُس کی مغفرت نہ کرواسکی۔ لہذا عقیدہ کا ٹھیک ہونا، عمل کا ٹھیک ہونا بہت ضروری ہے۔ اپنے عقیدہ کو ٹھیک رکھنا، عمل کو ٹھیک رکھنا، نیتوں کو ٹھیک رکھنا پھر برکتوں کو حاصل کرنا جہاں تک اُس کا درجہ ہے تو اُس درجہ تک ٹھیک ہے، اُسے اور آگے بڑھادینا، اُسے ہی سب کچھ سمجھ لینا، تو اس بات کی ممانعت ہے۔ ساری باتیں اس لیے سمجھادیں کہ ہمیں معلوم ہوجائے، سمجھ میں آجائے اور افراط وتفریط سے بچیں۔