گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
قیامت کے دن آقاﷺ کے قدموں میں جگہ دلواسکتا ہے۔ آپ بتائیں ہمیں اس کی کتنی لاج رکھنی چاہیے؟ کتنی قدر کرنی چاہیے؟ کیا یہ نسبت چھوٹی ہے؟عجیب مثال : اب اس کی مثال جو علماء دیتے ہیں سُن لیجیے۔ ریل گاڑی کے اندر ڈبے ہوتے ہیں، کچھ ہوتے ہیں فرسٹ کلاس کے ڈبے اور کچھ ہوتے ہیں تھرڈ کلاس کے ڈبے، جس میں آوازیں بھی آرہی ہوتی ہیں، چوں چوں بھی کررہا ہوتا ہے اور گندہ بھی ہوتا ہے کہ جیسے کوئی پھٹیچر ہو اور اس کی سیٹیں بھی پھٹی ہوئی ہوتی ہیں۔ ایک دن فرسٹ کلاس کےڈبے نے کہا کہ کیا تو میرےساتھ لگارہتا ہے، میں تو اتنا صاف ستھرا ہوں۔ Ac لگا ہوا ہے، مٹی بھی نہیں ہے،لیکن تیری چوں چوں سے مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے بڑا گندہ رہتا ہے تو میرے ساتھ تیرا کوئی جوڑ نہیں ہے۔ تھرڈ کلاس والے ڈبے نے کہا کہ جناب! میں آپ کی عظمتوں کا قائل ہوں، آپ بالکل ٹھیک فرماتے ہیں، بالکل ایسا ہی ہے اور میں اس سےگیا گزرا ہوں جیسا آپ کہہ رہے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میری کنڈی آپ کے ساتھ لگی ہوئی ہے جدھر آپ پہنچیں گے، ادھر میں بھی پہنچ جاؤں گا۔ تو یہ جو اللہ والے ہوتے ہیں یہ فرسٹ کلاس ڈبے کی مانند ہوا کرتے ہیں، ہم پھٹیچر قسم کے ڈبے ہی ہیں، مگر جب ہم اپنی کنڈی ان کے ساتھ جوڑ لیں گے تو اللہ کی رضا کا جو اسٹیشن ہے تو جہاں یہ پہنچیں گے ہم بھی وہاں پہنچ جائیں گے۔سورئہ طور میں اللہ رب العزت کا فرمان : اب اس میں دلائل تو اور بھی بہت ہیں۔ قرآن پاک میں سورہ طور سے ایک دلیل بھی سن لیجیے، پھر بات کو میں ان شاء اللہ مکمل کرتا ہوں۔ قرآن مجید میں اللہ کریم فرماتے ہیں: