گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کہ اس بات کی حقیقت ہمیں سمجھ آجائے۔ اب چند باتیں اور بھی ہیں۔کافروں کے لباس کی ممانعت : ایک تو یہ بات فرمائی کہ مرد عورت جیسا نہ پہنے، عورت مرد جیسا نہ پہنے۔ دونوں میں امتیاز رکھا ہے۔ اسی طرح یہ ممانعت فرمائی کہ دیکھو کہ تم غیروں کا لباس، کافروں کا لباس مت پہنو! اس کے بارے میں بھی صحیح مسلم میں واضح روایت ہے۔ یہ حدیث کی باتیں بتائی جارہی ہیں، اپنے سے گھڑ کے کچھ نہیںبتارہا، اور اگر کوئی کمی بات میں نکل آئے تو یہ بیان ہے، اس کی اصلاح آپ بعد میں کرسکتے ہیں۔ میں ان شاءاللہ اس کے لیے تیار ہوں۔ کوئی بات شریعت اور سنت کے خلاف ہو تو میری اصلاح ضرور کریں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصh سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے میرے اوپر دو زرد رنگ کے کپڑے دیکھے تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ تو کافروں کا لباس ہے، ان کو مت پہنو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! میں ان کو دھو لوں گا اور ان کا رنگ صاف ہوجائے گا۔ فرمایا کہ نہیں، ان کو جا کر جلا دو۔ (مسلم، مشکوٰۃ صفحہ374) آگ میں ڈال دو اتنی بھی اجازت نہیں دی۔کفار کی مخالفت کا حکم: حضرت جابر بن عبداللہh بیان کرتے ہیں کہحضرات صحابہ کرامj نے فرمایا: اےاللہ کے رسول! مشرکین پاجامہ تو پہنتے ہیں، لیکن تہبند(لنگی) نہیں باندھتےاس پر آپﷺ نے فرمایاکہ دیکھو! تم پاجامہ بھی پہنو اور لنگی بھی باندھتے رہا کرو تاکہ مخالفت ہوتی رہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ جہاں تک ہوسکے، جس قدر ہوسکے شیطان کے دوستوں