گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
(3) تقویٰ اصل لباس ہے۔لباس التقوٰی کیا ہے؟ اب لباس التقوٰی کیا ہے؟ اس میں علماء کے بہت سارے اقوال ہیں۔ کسی نے کہا کہ ایمان ہے۔ کسی نے کہا کہ تقوی ہے۔ حسن بصریm نے فرمایا کہ حیاہے۔ بہرحال حیا ہوگی تو تقویٰ بھی ہوگااور سارا کچھ ہوگا، اور حیا اور ایمان ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔ تو لِبَاسُ التَّقْوَیٰ سے مراد حیا ہے۔ اور کسی مفسر نے یہ بھی فرمایا کہ متقی آدمی کی زینت پاکدامنی کے ساتھ ہے، تو اصل لباس تو حیا کا ہے جس نے حیا کی چادر اوڑھ لی، حیا کا لباس پہن لیا اس کے عیب کوئی نہیں دیکھ سکتا، اس کو زینت ہی زینت مل کےرہے گی۔نبی کی ناراضگی : اب لباس والا معاملہ چونکہ بہت نازک ہے تو اس کو مختلف انداز سے سمجھنا بھی ہے کہ ہمارا لباس کیسا ہونا چاہیے، کیا ہونا چاہیے؟ اس کے بارے میں کچھ باتیں اور بھی نبیd نے بتائیں تو ان باتوں کو دیکھیں۔ آقا d کی ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں: لَیْسَ مِنَّا مَنْ عَمِلَ بِسُنَّۃِ غَیْرِنَا. (صحیح الجامع: 5439) ’’غیروں کے طریقے پر عمل کرنے والا ہم میں سے نہیںــ‘‘۔ محدثین نے َفَلَیْسَ مِنَّا کا جو مطلب لکھا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے طریقہ پر نہیں اور ہماری اتباع کا خیال کرنے والوں میں سے نہیں۔مشابہت والوں کے ساتھ حشر : ایک حدیث میں آتا ہے حضرت ابن عمرi سے روایت ہے اور سنن ابوداؤد میں