گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
سمجھنے کی بات : اس حدیث مبارک میں حکم کیا دیا گیا کہ سینے کو بٹن لگا کر مستور رکھو، چھپا کر رکھو، کھلا نہ رکھو۔ سینہ کھول کر نہ رکھو۔ اپنے سینے کی نمائش نہ کرو۔ سینے کو بند رکھو۔ جب یہ مردوں کو حکم ہے تو عورتوں کو کیسے حکم ہوسکتا ہے کہ وہ کھلے سینے والا لباس استعمال کریں۔صحابہ کی حضورﷺ سے محبت کا انداز : زید بن اسلمm فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرh کا جو بٹن تھا قمیص کا وہ کھلا ہوا دیکھا تو میں نے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبیd کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا تھا۔ (بزار) ایک اور صحابی معاویہ بن مرۃh جن کی ابھی بات گزری انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ قبیلہ مزینہ کے لوگوں کے ساتھ جب بیعت کی تو آپﷺ کے کُرتے کے بٹن کو میں نے اُس وقت کھلا ہوا دیکھا تھا، اور اس وقت انہوں نے نبیd کی مہر نبوت کا بوسہ بھی لیا تھا۔ (ابو داؤد، ابن ماجہ جلد2صفحہ 295) محدث بیہقیm نے لکھا ہے کہ اس کے راوی عروہm نے کہا کہ میں نے معاویہm جو اس حدیث کے ذکر کرنے والے ہیں، ان کو ہمیشہ گھنڈی نہ لگی ہوئی قمیص میں پایا، خواہ گرمی ہو یا سردی۔ (آداب بیہقی صفحہ 352) یعنی انہوں نے جب نبیd کی زیارت کی اُس موقع پر نبیd نے جو کُرتا پہنا ہوا تھا، بٹن اوپر تھا تو بٹن کھلا ہوا تھا۔ انہوں نے آقاﷺ کو جب اس ہیئت میں دیکھا تو زندگی بھر انہوں نے بٹن تو بنوایا لیکن اتباع سنت کی وجہ سے بٹن کو بند نہیں کرتےتھےچاہے گرمی ہو یا سردی، یہ محبت کی علامت ہوتی ہے۔ لیکن یہ وہ صحابیh ہیں جن کا