گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ہونے کا مطلب ہے کہ اُس زمانے میں جو کشتئی نوح میں بیٹھ گیا وہ بچ گیا تھا اور ان کا بیٹا نہیں بیٹھا تھا وہ غرق ہوگیا تھا۔ تو آج جو بھی امتی سنت کی کشتی میں بیٹھ جائے گا تو اس بے حیائی اور بے دینی کے طوفان سے بچ جائے گا۔ اس کا بیڑا پار ہوجائے گا۔ اور جو سنت کی کشتئی میں نہ بیٹھا وہ غرق ہوجائے گا۔ اور یہ سنت مثل کشتئی نوح بھی ہے اور کشتئی نجات بھی ہے۔ اور نبیd نے خود فرمایا کہ جس نے میری سنت سے اعراض کیا (چھوڑ دیا، غفلت برتی) وہ ہم میں سے نہیں۔ (بخاری 757، سبل جلد11صفحہ428)قرب قیامت میں سنت کا مقام : حضرت حذیفہ بن یمانh سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک زمانہ آئے گا کہ اس زمانے میں تین چیزوں کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں ہوگی جس کو امت اختیار کرلے۔ تو اس زمانے میں میری امت کو چاہیے کہ وہ تین چیزیں اختیار کرلیں، بچ جائیں گے وہ تین چیزیں یہ ہیں۔ (1) رزقِ حلال (2) مخلص دوست (یعنی شیخ، علماء وصلحاء، نیک لوگ) (3) سنتیں (جن پر انسان عمل کرے) (مجمع الزوائد جلد1صفحہ 177)سنت سے دوری گمراہی ہے : حضرت عمران بن حصینh فرماتے ہیں: قرآن کے احکامات کو اللہ نے خود اتارا۔ اور سنتوں کو نبیd نے متعین فرمایا پھر نبیd نے حکم فرمایا: اے امتیو! تم میری سنت کی اتباع کرو۔ پھر آگے فرمایا: قسم ہے اللہ رب العزت کی کہ اگر میری اتباع نہیں کرو