گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ناک صاف کرنے کا طریقہ : یہ بھی امور فطرت میں سے ہے۔ آج کل اتنے بڑے لوگ ہوتے ہیں بیچاروں کو ناک صاف کرنا بھی نہیں آتا ہوتا۔ تو میرے بھائیو! شریعت نے تو ناک صاف کرنا بھی سکھایا ہے۔ یہ اسلام کا حسن ہے کہ اس نے ہمیں ہر ہر طرح سے سمجھایا ہے، ہم خود ہی سیکھنے کے لیے تیار نہ ہوں تو بدقسمتی ہماری اپنی ہے۔ شریعت نے بتایا ہے کہ جسم کے ہر عضو کی صفائی مطلوب ہے۔ بعض لوگ ہوتے ہیں کہ ناک کے اندر ریزش ہوتی ہے یعنی ناک آئی ہوئی ہوتی ہے اور اس کو ایسے ہی سڑسڑ کرتے رہتے ہیں۔ اور بعض کو نزلہ ہوا ہوتا ہے یا کوئی ایسا معاملہ ہوتا ہے۔ بس اس کو صاف کرلیا۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو اسی کپڑے سے یا جہاں بیٹھے ہوئے ہیں صوفہ وغیرہ سے صاف کرلیا، اس بات کو شریعت نے ناپسند قرار دیا۔ناک صاف کرنے کا طریقہ : چاہیے کہ انسان Bathroom جائے اور سیدھے ہاتھ سے ناک کے اندر پانی ڈالے اور ناک کو جھاڑنے کی کوشش کرے اور اگر انگلی ڈالنی ہو تو بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی ڈالے اور ناک کو صاف کرے۔ یعنی Washroomجاکر پانی کو استعمال کرلے اور ناک کو صاف کرے، یہ سنت ہے۔ اس کے علاوہ انسان ٹشو پیپر یا رومال اپنے ساتھ رکھے۔ Direct انگلی لگا کر سب کے سامنے ناک صاف کرنا اس سے دوسروں کو بھی کراہیت محسوس ہوتی ہے، اس لیے شریعت نے اس کو ناپسند کیا ہے۔ لیکن اگر روزہ ہو تو روزہ کی حالت میں ناک میں پانی نہ ڈالے بلکہ احتیاط کرے کیونکہ اس