گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
سوتی کپڑے کو استعمال فرماتے تھے۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ 165) حضرت انسh فرماتے ہیں کہ مرضِ وفات میں آپﷺ حضرت اُسامہh کے سہارے جب تشریف لائے تو سوتی کپڑا زیب تن تھا۔ اور محمد بن سیرینm سے منقول ہے کہ آپﷺ نے کتان اور سوتی کپڑا پہنا تھا۔ (بخاری) حضرت انسh کی ایک اور روایت ہے کہ آپﷺ کے پاس قبطی قمیض جو بہت لمبی نہ تھی (لمبی سے مراد ٹخنوں کو کور (Cover) نہیں کرتی تھی، گھٹنوں سے نیچے تھی لیکن ٹخنوں سے اوپر تھی۔ آپﷺ کے پاس جو قمیض تھی وہ اتنی لمبی نہ تھی کہ ٹخنے ہی ڈھانک لیتی) اس کی جو آستین تھی وہ تنگ تھی۔ قبطی سفید باریک کتان جو مصر سے بن کر آتا تھا۔ (سیرت جلد7صفحہ 464) اکثر وبیشتر نبیd سوت کے بنے ہوئے کپڑوں کو استعمال کرتے تھے اور کبھی کبھی آپﷺنے کتان کو استعمال فرمایا، اور صوف کو بھی جو اُون کا بنا ہوا تھا اس کو استعمال فرمایا۔ (زاد المعاد جلد1صفحہ 52) یہ جو لفظ صوفی ہے، یہ صوف سے نکلا ہے، اُون کے لباس سے اس کا تعلق بنتا ہے۔کُرتے میں مسنون لمبائی : اب کرتے کی لمبائی کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ عبداللہ بن عباسh فرماتے ہیں کہ نبی پاکﷺ کا کُرتا نہ زیادہ لمبا ہوتا تھا، نہ ہی اس کی آستین زیادہ لمبی ہوتی تھی۔ ( شمائل ترمذی، ابن ماجہ جلد 2صفحہ 294) اور حضرت ابن عباسh کی روایت ہے کہ آپﷺ نے جو کُرتا زیب تن فرمایا تھا وہ ٹخنوں سے اوپر تھا۔ علامہ قسطلانیm نے بیان کیا ہے کہ آپﷺ کے کُرتے کی