گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کیوں کہ سوال ہوسکتا ہے کہ یہ کیسے حاصل کیا جائے؟ تو اللہ پاک نے خود ہی جواب دے یا کہ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِيْنَ۰۰۱۱۹ (التوبہ:119) ’’تم سچوں کے ساتھ ہوجاؤ‘‘۔ مفسرین نے اس آیت کا مفہوم مشائخِ وقت کو لیا ہے۔ تفسیر روح المعانی میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ لِتَکُونُوْا مِثْلَہُمْ یعنی کہ تم اللہ والوں اور مشائخ وقت کے ساتھ اتنا رہو اتنا رہو کہ ان جیسے بن جاؤ، اس لیے کہ صحبت مؤثر ہوا کرتی ہے۔ اَلْمَرْءُ عَلی دِینِ خَلِیْلِہٖ (مسند احمد) ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے‘‘۔ اب ہمیں چاہیے کہ ہم دیکھیں کہ ہم کس کو اپنا دوست بنا رہے ہیں۔ کہاں اُٹھ رہے ہیں؟ بیٹھ رہے ہیں؟ امت کے اندر جتنے بھی علماء اور مشائخ گزرے ہیں سب نے کسی نہ کسی کی صحبت میں بیٹھ کر فیض حاصل کیا تو پھر اللہ نے ان کو چار چاند لگائے۔امام ابو حنیفہ کا قول : امام اعظم ابو حنیفہm یہ امام جعفر صادقm کی خدمت میں جایا کرتے تھے۔ دو سال ان کی خدمت میں رہے اور خود فرمایا کرتے تھے کہ لَولَا سَنَتَانِ لَھَلَکَ نُعْمَانُ. ’’اگر وہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہوجاتا‘‘۔