گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نعمت کا اظہار اللہ کو پسند ہے : حضرت زبیر بن ابی علقمہh سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو بہت بُری حالت میں تھا (کپڑے پھٹے ہوئے تھے، مٹیالے تھے، گندا لباس پہن کر آیا) آپﷺ نے اس سے پوچھا کہ (اے اللہ کے بندے!) کیا تیرے پاس مال نہیں؟ تو کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی! (اللہ کا دیا بہت کچھ ہے، بڑے) مختلف قسم کے اموال ہیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس نعمت کا اثر ظاہر ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ کو یہ پسند ہے کہ بندے کے اوپر اپنے انعام کا اثر دیکھے۔ (مطالب جلد2صفحہ262) اگر اللہ نے کسی کو نعمتیں عطا فرمائی ہوں تو اس کو چاہیے کہ اچھا لباس پہن لے، لیکن دل میں کیا ہو؟ اللہ کی نعمت کا اظہار ہو، شکر ہو، دل کے اندر ریاکاری نہ ہو، دکھاوا اور کسی دوسرے کو سامنے والے کو حقیر سمجھنا کہ اُس نے وہ برانڈ نہیں لیا، وہ اس برانڈ کو نہیں خرید سکا۔ تو یہ چیز گناہ ہوجائے گی البتہ اظہارِ نعمت کی اجازت ہے۔ حضرت ابوہریرہh فرماتے ہیں کہ نبیd نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کسی بندے پر انعام ظاہر فرماتے ہیںتو وہ نعمت کے ظہور کو بندے پر دیکھنا پسند فرماتے ہیں۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ193) یعنی کہ انعام میں مال ودولت عطا فرماتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ وہ میرا بندہ نعمت کو استعمال کرے اور میرا شکر ادا کرے، یعنی نعمتیں بھی اللہ کی استعمال کرلے اور گیت بھی اللہ کے گائے پھر اجازت ہے۔ حضرت ابو حازمh فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک شخص (پھٹے پرانے کپڑے پہنے عجیب) بری حالت میں آیا۔ تو نبیd نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس مال نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے، اونٹ بھی ہیں، گائے بھی ہیں، بکریاں بھی ہیں (ان کے ریوڑ ہیں میرے پاس