گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حضرت یوسفd جیل میں تھے تو دو قیدیوں نے خواب بیان کیے تو اچھے خواب دیکھنے کے لیے مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں۔ تو بھائی! اپنے آپ کو صرف شریعت کے دائرے میں رکھیں، کہیں پہنچے نہیں کہ میں ولی بن گیا وغیرہ۔ تو جو آدمی جھوٹ بولتا ہے، اس کا خواب بھی جھوٹا۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ ہمارا خواب کیسا ہوگا۔ دوسیکنڈ دو منٹ: آج کل جھوٹ کی بیماری بہت عام ہے۔ بلاوجہ جھوٹ بول لیتے ہیں پرواہ ہی نہیں کرتے۔ جیسے کوئی بات کررہے ہیں۔ فون پر تو کہتے ہیںکہ میں ایک سیکنڈ بعد فون کرتا ہوں، یا امی! ایک سیکنڈ میں آیا۔ اب معلوم ہے کہ جو کام کررہے ہیں، اس کو ختم ہوتے ہوتے ایک دومنٹ لگ جائیں گے، تو یہ جو سیکنڈ کا لفظ بلاساختہ، بلاسوچے سمجھے نکلا تو یہ تو جھوٹ ہوا۔ فرشتوں نے تو وہی لکھنا ہے جو منہ سے نکلا ہوگا۔ کتنی دفعہ ہم ایسا کرتے ہیں۔ بس! ایک منٹ کے لیے، حضرت! آپ دومنٹ کے لیے آجائیںمیرے گھر میں اور وہ دومنٹ 20 منٹ بعد بھی پورے نہیں ہوتے۔خواب کس سے بیان کیا جائے ؟ نبیﷺ نے فرمایا کہ خواب کسی عالم اور خیر خواہ کے علاوہ کسی سے بیان نہ کرو۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی خواب دیکھے تو حبیب کو بتائے یا لبیب کو بتائے۔ حبیب وہ جو آپ سے محبت کرنے والا ہے اور لبیب وہ جو دین کی سمجھ بوجھ رکھنے والا ہو۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ خواب نبوّت کا 46چھیالیسواں حصہ ہے۔ جب تک کسی