گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حکم ہے۔ (ترغیب جلد2 صفحہ 89) اس میں اختیار دینے والا معاملہ نہیں کیا گیا کہ جناب! ٹخنے سے نیچے کپڑا جارہا ہے اور فکر ہی نہیں ہورہی کہ میرا انجام کیا ہوگا۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ مغیرہ بن شعبہh فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے سفیان بن ابی سہلh کی کمر کو پکڑ کر فرمایا کہ اے سفیان! اپنی تہبند کو مت لٹکاؤ، اللہ تعالیٰ لٹکانے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ (ابن ماجہ جلد2 صفحہ 294) یعنی جو مرد ٹخنے ڈھک کر رکھتا ہے تو اللہ کو یہ بات پسند نہیں۔ حضرت جابرh کی طویل روایت ہے کہ جنت کی خوشبو ایک ہزار میل کی مسافت سے آرہی ہوگی، مگر اللہ کی قسم! پاجامہ لٹکا کر پہننے والے اس کی خوشبو کو نہ پاسکیں گے۔ (ترغیب صفحہ 91) اگر ایمان والے ہوں گے تو پہلے ٹخنے ڈھک کر رکھنے کے جرم میں سزا کو بھگتیں گے اس کے بعد پھر جنت کی کوئی بات ہوگی۔ ان ساری روایتوں سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے لنگی یا پینٹ یا پاجامہ باندھنا درست نہیں ہے۔ قیامت کے ہولناک منظر میں اللہ کی نگاہِ کرم اس کی طرف نہ ہوگی۔حضرت صدیق اکبر کے لیے اجازت : ہاں! اگر کوئی معذور آدمی ہے مثلاً اس کی کمر یعنی پیٹھ اور پیٹ آپس میں کمزوری سے ملے ہوئے ہیں، یا کسی پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہے کہ وہ باندھتا تو ہے ناف کے اوپر لیکن وہ نیچے گر جاتی ہے، ٹکتی نہیں۔ ایسے لوگ ہزاروں یا لاکھوں میں ایک ہوتے ہوں گے ہر آدمی کا ایسا معاملہ نہیں ہوتا، تھوڑے ہوں گے۔ اگر کوئی ایسی معذوری ہے تو اس صورت