گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اتنے قیمتی اور اہم وقت پر آپﷺ کے سر مبارک پر عمامہ تھا۔ ایک اور صحابی عمر بن حریثh فرماتے ہیں کہ وہ (خوشنما اور پُروقار) منظر آج بھی میری نظروں کے سامنے ہے کہ جب رسول ِ اکرمﷺ منبر پر خطبہ پڑھ رہے تھے اور سیاہ عمامہ آپﷺ کے سر مبارک پر تھا اور اس کا شملہ دونوں شانوں کے درمیان میں تھا۔ (شمائل، صفحہ 9، مسلم صفحہ440) دونوں کندھوں کے درمیان میں پیچھے تھا۔ فرماتے ہیں کہ وہ منظر آج بھی مجھے نظر آرہا ہے گویا کہ نبیd کو میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ منبر پر بیٹھے ہوئے ہیں اور سیاہ عمامہ آپﷺ نے پہنا ہوا ہے۔ یہ محبت کی باتیں ہیں۔عمامہ باندھنے کا اہتمام : نبیd نے فرمایا کہ ’’ عمامہ باندھو‘‘۔ یہ باندھو کا کیا مطلب ہے؟ خواہش بتارہے ہیں اور حکم بھی دے رہے ہیں۔ جب بڑے کوئی بات کریں تو حکم کے درجے میں ہوتی ہے۔ تو نبیd اپنے امتیوں کو کہہ رہے ہیں یا صرف صحابہj کو کہہ گئے تھے؟ کیا یہ حدیث ہمارے لیے نہیں ہے؟ صرف صحابہ کے لیے تھی یا ہمارے لیے بھی ہے؟ ہم سب کے لیے ہے، پوری امت کے لیےہے۔ تو ذرا سنیے! اگر میرے لیے ہے تو میں بھی سنوں اپنے کانوں سے۔ نبیd نے فرمایا کہ ’’ عمامہ باندھو‘‘کیوں؟ کیونکہ یہ حضرات ملائکہ کی خاص نشانی ہے، اور اس کے کنارے کو پیچھے ڈال دیا کرو۔ (مشکوٰۃ، صفحہ 277) یہ شملہ ہے جو بچ جائے اس کو پیچھے ڈال دیا کرو، کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔پگڑی باندھنے کے فوائد : ایک حدیث میں آتا ہے آقاd نے فرمایا کہ عمامہ باندھا کرو، اس سے تمہارے حلم