گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
عبادت سے نئے لباس کی ابتدا : مزا تو تب آئے کہ یہ خوبصورت لباس تہجد میں پہن کر کھڑے ہوں، کسی کی تقریب میں جانے کے لیے نہیں، تہجد میں مصلّٰی بچھا کر اللہ کے سامنے اچھا لباس پہنیں، خوشبو لگا کر کھڑے ہوں۔ایک نیک خاتون کا قصہ : ایک خاتون کے بارے میں آتا ہے کہ بڑی نیک اللہ والی تھیں۔ رات کو خاوند آتا تو تیار ہوکر اُس کے پاس آتیں۔ پوچھتیں کہ کوئی ضرورت کوئی کام؟ خاوند کی ضرورت سے فارغ ہوجاتیں، کوئی بھی ضرورت کوئی کام سے اور پھر وہ سوجاتا۔ اس کے بعد بہترین لباس انہوں نے پہنا ہوتا، اوربہترین زیور پہن کر خوب تیار ہوکر ساری رات تہجد میں گزاردیتیں، یا جتنا حصہ ملتا تہجد میں اللہ کے سامنے گزار دیتیں۔ ارے لباس پہننا ہے تو اللہ کے لیے پہنو!اللہ کے نبیﷺ کا قیمتی لباس پہننا : ایک روایت میں آتا ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے ایک جوڑا پہنا جسے ایک بادشاہ نے آپ کو ہدیہ کے طور پر بھیجا تھا اور اس نے اسے 27 اُونٹوںکے بدلےمیں خریداتھا۔ (خصائل صفحہ 55) آپﷺ نے پہنا، لیکن دکھاوے کی نیت سے نہیں قدردانی کی نیت سے کہ اللہ! تو مہربان ہے، تو نے اتنی نعمت عطا فرمائی۔ اللہ! میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں اور اس لباس کو پہنتا ہوں۔ نیتوں کے اوپر سارے معاملے ہیں۔ اگر یہی لباس اس لیے پہن لیا جائے کہ اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے تو معاملہ بدل جائے گا۔ تو قصد اور ارادہ