گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
تھے۔ سنت کی محبت میں ایک اور مثال دیکھیں ایک دفعہ عبداللہ بن عمرiسواری پر سوار تھے۔ کہیں جارہے تھے۔ راستے میں ایک جگہ سواری روک لی۔ تھوڑا چل کر کہیں آگے گئے، قضائے حاجت کے لیے بیٹھے، کیا کچھ نہیں، ایسے ہی واپس آگئے۔ تو ساتھی نے پوچھا: حضرت جب تقاضا نہیں تھا، تو اترے کیوں؟ بیٹھے کیوں اور وقت کیوں لگایا؟ عجیب جواب فرمایا کہنے لگے: مجھے تقاضا تو نہیں تھا، لیکن ایک بار نبیd کے ساتھ یہاں سے گزرا تھا۔ نبیdیہاں سے گزرے تھے اور قضائے حاجت سے فارغ ہوئے تھے۔ آج میں یہاں سے گزر رہا ہوں تو میرا دل بھی کر رہا تھا کہ میں بھی ویسا ہی کروں، جیسے میرے نبیﷺ نے کیا۔ محبت تو یہ ہوتی ہے۔سنت پر عمل کا عجیب انداز : ایک صحابیh کے بال گھنگھریالے تھے۔ اب اب درمیان سے مانگ نکالنا آقاd کی سنت ہے، جس کی وہ بڑی کوشش کرتے۔ مگر بالگھنگھریالے ہی رہتے۔ اب اس زمانہ میں(Straighner)تو تھےنہیں کہ جن کے بال Curlyہوں وہ (Straighner)کو استعمال کریں تو اور جن کے سیدھے ہوں اور ٹیڑھے Curlyکروالیں۔ عجیب ہی معاملہ چل پڑا ہے۔ تو صحابہ کرامj تو دیکھتے ہی یہی تھے کہ نبیd کا سٹائل کیا ہے۔ اب انہوں نے بڑی کوشش کی، بڑے جتن، کیے مگر درمیان سے مانگ نہیں نکلتی تھی۔ ایک دن انہوں نے لوھے کی سلاخ لی، آگ میں گرم کیا اور اپنے درمیان سے مانگ نکال لی، تو سر جل گیا۔ کسی نے پوچھا کہ یہ کیا کیا؟تو کہنے لگے: سر تو میرا جل گی ہے زخم بھی لگ گیا ہے ٹھیک ہوجائے گا، تکلیف بھی ختم ہوجائے گی، لیکن میرے سر کو آقاﷺ کے سرمبارک کے ساتھ مشابہت تو مل گئی ہے۔ یہ ہوتی ہے سنت سے محبت۔ہماری اور حضرات صحابہ کی سوچ میں فرق : ہم لوگوں اور صحابہj کی سوچ میں فرق یہ ہے کہ صحابہj سنت پر عمل اس لیے کرتے تھے کہ سنت ہے، میرے نبی کا عمل ہے۔ مجھے یہ کرنا ہے۔ اور ہم لوگ سنت کو اس لیے چھوڑدیتے ہیں کہ یہ سنت ہی تو ہے۔ کونسا واجب یا فرض ہے۔ یہ بہت بڑا فرق ہے، ہمارا اور ان کی سوچ کا۔ وہ نبیﷺ کے طریقوں کا، ایک ایک بات میں حساب رکھتے تھے۔چھ لعنتی لوگ : امی عائشہkفرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے چھ چیزوں پر لعنت کی ہے۔ اور اللہ نے بھی ان پر لعنت فرمائی ہے پھر فرمایا: نبی کی دعا قبول ہوتی ہے۔ یعنی میری لعنت اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ (1) اللہ تعالیٰ کی کتاب کے اوپر زیادتی کرنے والا۔ (یعنی اپنی طرف سے اضافی چیز کو قرآن کی طرف منسوب کرنے والا) (2) تقدیر کو جھٹلانے والا (3) ایسے حکمران جو ہماری امت پر مسلط ہو کر ہم پر ظلم کریں اللہ کے معزز یعنی علماء کو صلحاء کو ذلیل کریں اور شریر اور بے حیاء لوگوں کو عزت دیں۔ (4) اللہ کے قرار دیے گئے حرام کو حلال کرنے والا (5) اور اہلِ بیت کی بے حرمتی کرنے والا (6) سنتوں کو ترک کردینے والا (ترغیب صفحہ 84)