گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
کرام f کی سنت ہے۔ (الحاوی جلد11صفحہ188) حضورِ پاکﷺ کی عادت طیبہ یہ تھی کہ بعض اوقات آپﷺ عصا کا استعمال کرتے اور کبھی عصا نہ ہوتا تو اس جیسی لکڑی کی کوئی شاخ بطور عصا چھڑی یا لاٹھی کے استعمال فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ مسند حمیدی میں حضرت ابو سعیدh سے مروی ہے کہ آپﷺ کھجور کی شاخ کو پسند فرماتے، اُسے ہاتھ میں رکھتے، ہاتھ میں رکھے ہوئے مسجد میں داخل ہو جاتے۔ (سبل الہدٰی جلد7صفحہ587) اس سے معلوم ہوا کہ عصا، چھڑی یا لاٹھی کا استعمال کرنا سنت ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ کوئی ذلت یا کوئی گھٹیا پن ہے۔ نہیں، یہ تو عین سنت ہے اور اس سے انسان کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے۔علامہ آلوسی کی رائے : علامہ آلوسیm سورۃ طٰہٰ کی آیت اَتَوَكَّوُا عَلَيْهَا وَ اَهُشُّ بِهَا عَلٰى غَنَمِيْ وَ لِيَ فِيْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰى۰۰۱۸ (طٰہٰ:18) کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس آیت کریمہ سے عصا کا مستحب (باعث ثواب ہونا) ثابت ہوتا ہے۔ (روح المعانی جلد16صفحہ177)مبارک لوگ : آج عصا کا استعمال امت میں متروک ہوچکا ہے۔ چنانچہ سنت کی حیثیت سے اس کے استعمال اور اس کو رائج کرنے کا بڑا ثواب ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو سنتوں کو تلاش کرنے والے ہیں اور خلوص کے ساتھ ان پر عمل کرنے والے ہیں۔