گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نے اپنی پہنی ہوئی چادر کو ہی سر پر ڈال لیا۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ172)آپﷺ کا سادہ چادر طلب فرمانا : حضرت عائشہk سے روایت ہے کہ ابو جہمh نے ملکِ شام کی ایک منقش چادر نبیd کو ہدیۃً پیش کی۔ آپ نے استعمال فرمائی۔ وہ اتنا زیادہ ڈیزائننگ والی تھی کہ آپﷺ نے بعد میں فرمایا کہ دیکھو! اس چادر کو واپس کردو۔ اس نے میرے ذہن کو منتشر کیا اپنی طرف متوجہ کیا۔ تو آپﷺ نے وہ چادر واپس کردی اور ساتھ ہی یہ پیغام بھی بھجوایا کہ دیکھو! ابو جہم کے پاس ایک اور سادہ چادر بھی ہے (جس میں اتنی ڈیزائننگ نہیں) یہ اُسے دے دو۔ وہ اس سے میرے لیے لے آؤ۔ (بخاری جلد2صفحہ865) تا کہ اُس کا دل بھی چھوٹا نہ ہو۔ تو لوگوں کے دل کا خیال رکھنا یہ بھی نبیd کی مبارک عادت تھی۔چادر کاتکیہ کےطور پر استعمال کرنا : چادر کو سر کے پاس رکھنا یا چادر کا تکیہ بنانا یہ بھی سنت ہے۔ ابو ذر غفاریh فرماتے ہیں کہ میں نے نبیd کی خدمت میں حاضر ہوا مکہ میں، تو آپﷺ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر کا تکیہ بنائے ہوئے آرام فرمارہے تھے۔ (مسند حارث، سیرت جلد7صفحہ479) اسی طرح حضرت خبابh نے ذکر کیا کہ میں آپﷺ کے پاس آیا اور آپ کو کعبہ کے سایہ میں اپنی چادر کا تکیہ بنائے آرام فرماتے دیکھا۔ (مسند حمیدی، سیرت جلد7صفحہ479)اہم نکتہ : اب کعبہ کے سائے کا ذکر آگیا تو ایک نکتہ نوٹ کرلیجیے! اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو بار