گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اور حضرت عبداللہ بن مسعودh سے ہی روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت موسیٰd نے جس دن اللہ تعالیٰ سے کلام فرمایا اُس دن آپd صوف کے لباس میں تھے۔ (ترغیب جلد3صفحہ109)ایمان کی حلاوت : اور حضرت ابو امامہh سے منقول ہے کہ تم صوف کا لباس پہنو، اپنے دلوں میں ایمان کی حلاوت محسوس کرو گے۔ (حاکم، کنز جلد19صفحہ219) اسی لیے بہت سارے اللہ والے صوف کا لباس پہنتے تھے، تو وہ پھر صوفی کہلانے لگے۔ آج دنیا کہتی ہے کہ صوفی کا لفظ کہاں سے آگیا؟ تو جان لیں کہ صوفی کا لفظ تابعین سے چلا آرہا ہے، کوئی نئی چیز نہیں۔ حضرت انسh سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے کھردرا اور موٹے صوف کالباس پہنا۔ (ترغیب جلد3صفحہ108)کِبر سے بچاؤ : اور ایک حدیث میں آتا ہے کہ آقاﷺ نے فرمایا کہ صوف کا لباس کِبر سے بچاتا ہے چونکہ اس سے غربت اور مسکنت نمایاں ہوتی ہے۔ (ترغیب جلد3صفحہ110)بالوں سے بنی چادر : اسی طرح کچھ چادریں بالوں والی ہوتی ہیں۔ امی عائشہk فرماتی ہیں کہ حضورﷺ ایک مرتبہ صبح کو مکان سے باہر تشریف لے گئے تو آپﷺ کے بدن پر سیاہ بالوں والی چادرتھی۔ (شمائل صفحہ6) ممکن ہے کہ اُس میں سیاہ بال بھیڑ یا دنبہ وغیرہ کے ہوں جس کی وجہ سے سیاہ بال والی کہا گیا ورنہ عام طور سے صوف کی چادر ہی ہوتی تھی۔ (شمائل صفحہ6)