گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
اللہ ہمیں جنت میں اور قیامت والے دن ایسے عمامے عطا فرمائیں گے کہ اس کی روشنی سورج کی روشنی سے زیادہ ہوگی۔ سودا ہے اللہ سے کر لیں ان شاء اللہ اللہ دیں گے۔امت محمدیہ کا اکرام : اس امت کا اکرام اللہ تعالیٰ نے پتا ہے کیسے کیا ہے؟ آقا dسے سن لیجیے! نبیd نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کا اکرام عمامہ سے کیا ہے۔ (شمائل کبریٰ صفحہ182جلد1) عمامہ کو اللہ تعالیٰ نے تو عزت افزائی کے لیے اُتارا ہے۔ کتنا بڑا شرف ہے مسلمان کے لیے۔ دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ ایمان والے کو صاحب تاج بنارہے ہیں اور آخرت میں بھی اللہ اکبر کبیرًا۔ کنزالعمال کی حدیث میں ہے کہ عمامہ مومن کا وقار ہے۔ (کنز العمال جلد 19صفحہ 222) سفر اور حضر یعنی ہر حال میں اور سفر میں نبیd عمامہ پہنتے تھے۔ یہ سنت استمراری کہلائے گی کہ ہمیشہ پہنا عادتاً پہنا لازمی پہنا، ایسا نہیں کہ ایک نماز عمامہ والی ایک بغیر عمامہ والی۔ عمامہ آپﷺ نے پسند فرمایا اور مستقلاً پہنا۔شاگردوں کو عمامہ باندھنا : امی عائشہk سے روایت ہے کہ آپﷺ نے عبدالرحمٰن بن عوفh کو عمامہ باندھا اور چار اُنگل کے برابر شملہ چھوڑ دیا۔ (سیرت خیر العباد، جلد7صفحہ 434) یعنی عمامہ شاگردوں کو باندھنا بھی سنت ہے۔ خود باندھنا یہ بھی سنت ہے اور شاگردوں کو باندھنا یہ بھی سنت ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کسی کو خلافت مل جاتی ہے تو حضرت کو دیکھا عمامہ باندھتے ہیں، اور مدارس میں بھی دیکھا کوئی عالم بن جائے تو اس کو عمامہ باندھتے