گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
حضرت عمر فاروق کالباس : حضرت انسh فرماتے ہیں کہ حضرت عمرفاروقh کو خلافت کے دنوں میں دیکھا کہ اُن کے لباس میں تین تین پیوند لگے ہوتے تھے۔ (ترغیب جلد 3صفحہ 113) جس کو ہم رفو کہہ سکتے ہیں۔ آج توذرا سا کپڑا میلا ہوجائے تو ہم کہتے ہیں اس کو بدل دو۔ رفو والا کپڑا بھی نبیd نے پہنا اور پیوند لگا بھی پہنا، اور صحابہj نے بھی پہنا۔ غور تو کیجیے کہ امیر المؤمنین ہیں اور کپڑوں میں پیوند لگا ہوا اور انہیں اس بات سے کوئی عار نہیں ہے، تو ہمیں اس کو معیوب سمجھنے کی ضرورت نہیں۔حضرت مصعب کا لباس : حضرت عمربن خطابh فرماتے ہیں کہ حضورِ اکرمﷺ نے ایک دن حضرت مصعب بن عمیرh کو دیکھا کہ مینڈھے کی کھال کا پٹکہ لگائے ہوئے آرہے ہیں، تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو! اللہ رب العزت نے اس کے دل کو ایمان سے منـور کر رکھا ہے۔ میں نے اس کا وہ عہد دیکھا ہے جب یہ اپنے والدین کے پاس سے نہایت خوشگوار کھانے کھاتے تھے، اور قیمتی لباس پہنا کرتے تھے۔ میں نے دیکھا کہ ان کے لیے ایک جوڑا دو سو میں خریدا گیا، لیکن اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ کی محبت نے اس کو اس حال میں کردیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ (ترغیب جلد 3صفحہ 103) یعنی ایک وہ زمانہ تھا کہ بڑے ہی قیمتی لباس پہنا کرتے تھے اور آج ماں باپ کو، مال واسباب کو، سب کو اللہ اور اس کے نبیﷺ کے لیے چھوڑ دیا۔ سادہ اور غریب سے حضرت عمر فاروقh کالباس: حضرت انسh فرماتے ہیں کہ حضرت عمرفاروقh کو خلافت کے دنوں میں دیکھا کہ اُن کے لباس میں تین تین پیوند لگے ہوتے تھے۔ (ترغیب جلد 3صفحہ 113) جس کو ہم رفو کہہ سکتے ہیں۔ آج توذرا سا کپڑا میلا ہوجائے تو ہم کہتے ہیں اس کو بدل دو۔ رفو والا کپڑا بھی نبیd نے پہنا اور پیوند لگا بھی پہنا، اور صحابہj نے بھی پہنا۔ غور تو کیجیے کہ امیر المؤمنین ہیں اور کپڑوں میں پیوند لگا ہوا اور انہیں اس بات سے کوئی عار نہیں ہے، تو ہمیں اس کو معیوب سمجھنے کی ضرورت نہیں۔حضرت مصعبh کا لباس : حضرت عمربن خطابh فرماتے ہیں کہ حضورِ اکرمﷺ نے ایک دن حضرت مصعب بن عمیرh کو دیکھا کہ مینڈھے کی کھال کا پٹکہ لگائے ہوئے آرہے ہیں، تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو! اللہ رب العزت نے اس کے دل کو ایمان سے منـور کر رکھا ہے۔ میں نے اس کا وہ عہد دیکھا ہے جب یہ اپنے والدین کے پاس سے نہایت خوشگوار کھانے کھاتے تھے، اور قیمتی لباس پہنا کرتے تھے۔ میں نے دیکھا کہ ان کے لیے ایک جوڑا دو سو میں خریدا گیا، لیکن اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ کی محبت نے اس کو اس حال میں کردیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ (ترغیب جلد 3صفحہ 103) یعنی ایک وہ زمانہ تھا کہ بڑے ہی قیمتی لباس پہنا کرتے تھے اور آج ماں باپ کو، مال واسباب کو، سب کو اللہ اور اس کے نبیﷺ کے لیے چھوڑ دیا۔ سادہ اور غریب سے لباس میں آرہے ہیں، لیکن آقا گواہی دے رہے ہیں کہ ان کے دل کو اللہ نے ایمان سے بھردیا۔