گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
سُترہ بنانا : حضرت اُم سلمہk فرماتی ہیں کہ آپﷺ اپنے عصا کو سفر میں ساتھ رکھتے اور نماز پڑھ لیتے۔ (سبل الہدٰی جلد7صفحہ588) یعنی جب نماز پڑھنے لگتے تو اسے سُترہ کے طور پر سامنے کھڑا کرلیتے تاکہ کسی نے اگر سامنے سے گزرنا ہو تو گزرسکے تو نماز کا سُترہ بنالیا کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودh کا ایک لقب یہ بھی ہے صاحب عصا النبیﷺ۔ (الجامع الاحکام القرآن جلد11صفحہ189) نبی کے عصا کو سنبھالنے والے۔نبی کا ترکہ : ابوالحسن ضحاک نے محمد بن مہاجرm کے واسطے سے روایت کی ہے کہ سیدنا عمر بن خطابh فرماتے تھے کہ ان کے پاس نبیd کی چارپائی (استعمال شدہ چارپائی) عصا، پیالہ، لگن، تکیہ جس کابھراؤ چھال سے تھا اور کپڑے کا ایک ٹکڑا اور رحل تھی۔ یہ چیزیں وہ قریش والوں کو دکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ دیکھو! یہ اُن کی میراث ہے جو اللہ پاک کے نزدیک سب سے معّززومکّرم ومحترم تھے۔ (سیرۃ الشامی جلد7صفحہ 563) نبیd کا استعمال شدہ عصا سیدنا فاروق اعظمh کے پاس بھی آیا اس سے یہ معلوم ہوا کہ آخر زمانے تک نبیd نے عصا کا استعمال فرمایا تھا۔خطبات میں عصا کا استعمال : اسی طرح جو لوگ جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہیں ان کے بارے میں بات کیا ہے؟ حَکَم