گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
تلوار کا وار، دشمن کا وار اگر ہوا تو وہ ریشم کے اوپر سلپ (Slip) کر جائے، تو مقصد احتیاط تھا۔ ویسے عام طور سے مردوں کے لیے منع ہے۔تبرک کے حصول کا ایک خاص طریقہ : ایک جبہ حضرت عائشہk کے پاس تھا جو نبیd کی وفات کے بعد بھی آپk کے پاس رہا اور آپ اس کو دھو دھو کر مریضوں کو پانی پلاتی تھیں۔ (مسلم، سیرت جلد7صفحہ467) اس سے معلوم ہوا کہ جو بزرگوں کی استعمال شدہ چیزیں ہیں، تبرکاً ان کو رکھا جاسکتا ہے۔ اور ہمارے ائمہ مجتہدین امام شافعیm، امالکm ان حضرات سے بھی ثابت ہے کہ نیک اور بزرگ لوگوں کی استعمال شدہ چیزوں سے تبرک حاصل کیا جاسکتا ہے۔نمستین : حضرت مغیرہ بن شعبہh سے روایت ہے کہ آپﷺ نمستین یعنی (واسکٹ نما چمڑے کی جیکٹ) پہن کر نماز پڑھاتے تھے، اور آپﷺ کو پسند تھا کہ دباغت شدہ(یعنی پاک کی ہوئی) کھال کی نمستین میں نماز پڑھائیں۔ (ابن عساکر، سیرت جلد7صفحہ486) اب یہ نمستین کیا ہوئی؟ سمجھنے کے لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جیسے آج کل ہم واسکوٹ پہن لیتے ہیں، جیکٹ سی پہن لیتے ہیں چھوٹی سی، اس کو نمستین کہا جاتا ہے۔ نمستین چمڑے کے بمثل صدری ایک لباس ہوتا ہے، آپﷺ نے اس کا بھی استعمال کیا ہے۔ (زاد المعاد جلد1صفحہ 151) واسکوٹ پہننابھی اس کے قریب ترین ہیں، اگر چمڑے کی ہو تو زیادہ قریب ترین