گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
بخاری میں قمیص کا گریبان سینے پر ہو اس کا باب قائم کیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ گریبان سینے کی طرف ہونا سنت ہے جیسا کہ عام معمول ہے۔ اس میں ہم سنت کی نیت بھی کرلیں تو مزید فائدہ ہوگا۔ رسول اکرمﷺ کی قمیص مبارک کا گریبان سینے کے مقام پر تھا۔ (عمدۃ القاری جلد21صفحہ 303) اور یہی قمیص کی سنت ہے۔ ابن بطالm نے کہا ہے کہ اسلاف کپڑوں کا گریبان سینے پر ہی رکھا کرتے تھے۔ (الحاوی للفتاویٰ صفحہ93) اور سینے پر ہو تو کس طرف ہو؟ دائیں سائٹ پر ہو؟ بائیں سائٹ پر ہو؟ یا سینٹر (Center) میں ہو؟ علامہ عبدالحیm نے لکھا ہے کہ آپﷺ کا گریبان بیچ میں ہوتا تھا، دائیں اور بائیں نہیں ہوتا تھا۔ (السعایہ صفحہ174) اب بعض لوگ فیشن میں بٹن اُلٹے ہاتھ پر لگوالیتے ہیں، کبھی سیدھے ہاتھ پر لگوالیتے ہیں تو وہ فیشن والوں کا تو معاملہ ہوسکتا ہے، نبیd کی سنت یہ ہے کہ گریبان درمیان میں ہو۔کُرتے کے بٹنوں کا بیان : حضرت عبداللہ بن عمرhسے روایت ہے کہ آپﷺ نے ایک کُرتا بنوایا جو تکمہ دار گھنڈی والا تھا۔ (جمع صفحہ 111) یعنی بٹن والا اور کُرتے کے گریبان میں بٹن لگوایا ہوا تھا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ سلمہ بن اکوعh فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گھنڈی لگاؤ خواہ کانٹے سے ہی سہی۔ (احمد، کنزالعمال جلد19صفحہ219) جس کو آج ہم آسان شکل میں بٹن کی ایک کیفیت کہہ سکتے ہیں، جو گھنڈی ہوتی ہے بس گول سا کپڑے سے بنالیں۔