گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
سے زیادہ حسین نہیں دیکھا۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ مردوں کے لیے اللہ کے نبیﷺ نے سُرخ لباس کو پسند نہیں فرمایا اور ایک صحابی سے یہ فرمایا کہ سُرخ چادر اپنے گھر کی عورتوں کو دے دو۔ ہم اس سُرخ لباس سے یہ نہ سمجھیں کہ بس! سُرخ لباس ثابت ہوگیا، یہ دھاری دھار منقش ہونے کی وجہ سے مائل بہ سُرخی تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہ آئی ہو بعد میں جب وحی کے ذریعے بتلادیا گیا تو آپﷺ نے نہ خود پہنا اور نہ صحابہ کو پہننے کی اجازت دی۔ اُس وقت آپ کے بال مونڈھوں کے قریب آرہے تھے، یعنی سر کے بال کچھ بڑھے ہوئے تھے۔ (شمائل صفحہ6)حُلّہ : تہبند اور چادر کے مجموعے کو حُلّہ کہتے ہیں۔ حضرت انس بنh کی روایت ہے کہ زازان بادشاہ نے آپﷺ کی خدمت اقدس میں ایک نہایت ہی قیمتی حُلّہ ہدیہ کیا تھا، جسے انہوں نے تینتیس اُونٹ دے کر خریدا تھا اور آپﷺ نے اس کو قبول کیا تھا۔ یہ بہت قیمتی جوڑا تھا اور آپﷺ موقع بموقع مثلاً وفود وغیرہ کے آنے یا جمعہ کے دن یا عیدین وغیرہ کے موقع اسے پہن لیا کرتے تھے۔ عام استعمال میں آپﷺ کا لباس سادہ ہوتا تھا۔ (شمائل کبریٰ جلد1صفحہ168)فائدہ : معلوم ہوا کہ قیمتی جوڑا پہننا منع نہیں ہے، لیکن اُس وقت جب دل پر اثر نہ کرے۔ جہاد کے موقع پر نبیd نے ریشمی جبہ بھی استعمال فرمایا۔ (سیرت جلد7صفحہ467،ابن ابی شیبہ) عام حالات میں مردوں کو منع ہے لیکن جہاد کے موقع پر نبیd نے اس لیے پہنا کہ